وفاقی بجٹ کا 9جون کو امکان دفاعی بجٹ 1700 ارب متوقع
ساڑھے 14ہزار ارب روپے سے زائد مالیت پر مشتمل آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے
وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ 9 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے جب کہ دفاعی بجٹ کا حجم 1700 ارب روپے کے لگ بھگ متوقع ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر ساڑھے چودہ ہزار ارب روپے سے زائد مالیت پر مشتمل آئندہ مالی سال کاوفاقی بجٹ 9 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف نو ہزار دو سو ارب روپے، وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی)کا حجم سات سو ارب روپے جبکہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کا ہدف 8 ارب ڈالر اور دفاعی بجٹ کا حجم 1700 ارب روپے کے لگ بھگ متوقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال 2024-23 کے بجٹ کے سلسلے میں سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس دوجون کو طلب کیا گیا ہے اور قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 3 جون کو ہوگا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے جس میں نئے مالی سال کے لیے بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کی مد میں 700 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں تاہم وزیر اعظم وفاقی ترقیاتی پروگرام ایک ہزار ارب روپے تک بڑھا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)ٹیم کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رہے گا جس میں آئی ایم ایف کی شرائط کے تناظر میں اقدامات کو فائنل کرنے پر غور کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر ساڑھے چودہ ہزار ارب روپے سے زائد مالیت پر مشتمل آئندہ مالی سال کاوفاقی بجٹ 9 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف نو ہزار دو سو ارب روپے، وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی)کا حجم سات سو ارب روپے جبکہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کا ہدف 8 ارب ڈالر اور دفاعی بجٹ کا حجم 1700 ارب روپے کے لگ بھگ متوقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال 2024-23 کے بجٹ کے سلسلے میں سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس دوجون کو طلب کیا گیا ہے اور قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 3 جون کو ہوگا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے جس میں نئے مالی سال کے لیے بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کی مد میں 700 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں تاہم وزیر اعظم وفاقی ترقیاتی پروگرام ایک ہزار ارب روپے تک بڑھا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)ٹیم کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رہے گا جس میں آئی ایم ایف کی شرائط کے تناظر میں اقدامات کو فائنل کرنے پر غور کیا جائے گا۔