بتایا جائے عمران ریاض اور سمیع ابراہیم کہاں ہیں عمران خان
صحافی برادری کیوں اس قدر خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہے کہ ان دونوں کے عدالت میں پیش کیے جانے کا مطالبہ نہیں کررہی؟
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے صحافیوں عمران ریاض اور سمیع ابراہیم کو فوری طور پر عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے یہ ہتھکنڈے صرف میڈیا کو دبانے کی کوشش ہیں۔
اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ قوم مطالبہ کرتی ہے صحافیوں سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ دونوں کہاں ہیں؟ صحافی برادری کیوں اس قدر خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہے کہ ان دونوں کے 48 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیے جانے کا مطالبہ نہیں کرتی حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان دونوں کو لاپتا کرنے کو اغوا کہا جانا چاہیے، یہ فسطائی ہتھکنڈے دراصل میڈیا کا گلا گھونٹنے کی ایک کوشش ہیں تاکہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف جاری سفاکانہ کریک ڈاؤن کو (میڈیا بلیک آؤٹ کے ذریعے) قوم کی نگاہوں سے اوجھل رکھا جاسکے۔
اپنے مزید ٹوئٹس میں عمران خان نے علی نواز اعوان کے گھر پر چھاپے کے دوران کی گئی توڑ پھوڑ پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ علی نواز اعوان کی رہائش گاہ کو منہدم کرنے اور ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو گرانےکی شدید مذمت کرتا ہوں،حکام کی یہ تمام کارروائی افسوس ناک اور نہایت بزدلانہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی ضعیف والدہ اور ان کی ہمشیرہ، معذوری کے باعث جن کا شمار خصوصی افراد میں ہوتا ہے، اس رہائش گاہ میں مقیم ہیں، اب تک کے اقدامات سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار اخلاقیات نامی کی کسی شے سے واقف نہیں، پی ڈی ایم سرکار اللہ کے غضب سے ڈرے، پی ڈی ایم اپنے فسطائی اقدامات کے ذریعے اللہ کے غضب کو دعوت دے رہی ہے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ عمر ایوب اور شہزاد اکبر اس وقت ملک میں موجود ہی نہیں ہیں لیکن ان کے گھروں پر رات کو چھاپے مارے گئے، آج ہم تاریخ کے سیاہ ترین دور میں زندہ ہیں جہاں آئین کو پامال کردیا گیا ہے اور عدالتی احکامات کو کھلے عام پیروں تلے روندا جارہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ بغیر وارنٹس گھروں پر چڑھ دوڑنے اور انہیں تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور میڈیا کی آواز کو مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے جبکہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔
اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ قوم مطالبہ کرتی ہے صحافیوں سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ دونوں کہاں ہیں؟ صحافی برادری کیوں اس قدر خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہے کہ ان دونوں کے 48 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیے جانے کا مطالبہ نہیں کرتی حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان دونوں کو لاپتا کرنے کو اغوا کہا جانا چاہیے، یہ فسطائی ہتھکنڈے دراصل میڈیا کا گلا گھونٹنے کی ایک کوشش ہیں تاکہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف جاری سفاکانہ کریک ڈاؤن کو (میڈیا بلیک آؤٹ کے ذریعے) قوم کی نگاہوں سے اوجھل رکھا جاسکے۔
اپنے مزید ٹوئٹس میں عمران خان نے علی نواز اعوان کے گھر پر چھاپے کے دوران کی گئی توڑ پھوڑ پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ علی نواز اعوان کی رہائش گاہ کو منہدم کرنے اور ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو گرانےکی شدید مذمت کرتا ہوں،حکام کی یہ تمام کارروائی افسوس ناک اور نہایت بزدلانہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی ضعیف والدہ اور ان کی ہمشیرہ، معذوری کے باعث جن کا شمار خصوصی افراد میں ہوتا ہے، اس رہائش گاہ میں مقیم ہیں، اب تک کے اقدامات سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار اخلاقیات نامی کی کسی شے سے واقف نہیں، پی ڈی ایم سرکار اللہ کے غضب سے ڈرے، پی ڈی ایم اپنے فسطائی اقدامات کے ذریعے اللہ کے غضب کو دعوت دے رہی ہے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ عمر ایوب اور شہزاد اکبر اس وقت ملک میں موجود ہی نہیں ہیں لیکن ان کے گھروں پر رات کو چھاپے مارے گئے، آج ہم تاریخ کے سیاہ ترین دور میں زندہ ہیں جہاں آئین کو پامال کردیا گیا ہے اور عدالتی احکامات کو کھلے عام پیروں تلے روندا جارہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ بغیر وارنٹس گھروں پر چڑھ دوڑنے اور انہیں تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور میڈیا کی آواز کو مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے جبکہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔