پاکستان سمیت کئی ممالک میں تحقیق سے برین ہیمریج کا مؤثرعلاج ممکن

نوممالک میں سات ہزار مریضوں پر ایک سالہ ’انٹرایکٹ تھری‘ تحقیق سے فالج کے علاج اور اموات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے

کئی ممالک کے ہزاروں افراد پر کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ انٹریکٹ تھری نامی بنڈل تھراپی سے برین ہیمریج کے مریضوں کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان سمیت نو ترقی پذیر ممالک میں جاری ایک سالہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دماغ میں رگ پھٹنے اور جریانِ خون کے بعد بھی مریضوں کی زندگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ یہی طریقہ ہرسال لاکھوں افراد کی جان بھی بچا سکتا ہے۔

ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں شائع ایک رپورٹ میں اسے انٹریکٹ تھری نامی یہ ایک بنڈل تھراپی ہے۔ اس طریقے سے بالخصوص غریب اورترقی پذیرممالک میں دماغ میں خون کے بہاؤ والے فالج یا برین ہیمیریج کے مریضوں کو نہ صرف مؤثر علاج میں مدد ملے گی بلکہ پہلے برس ان کی اموات بھی کم کی جاسکتی ہے۔

فالج دو طرح کے ہوتے ہیں، اول دماغ کی کسی باریک رگ میں خون کا لوتھڑا پھنس جاتا ہے اور بقیہ حصوں کو خون سمیت آکسیجن کی رسائی رک جاتی ہے دوم بلڈ پریشر بڑھنے سے رگ پھٹ جاتی ہے اور خون دماغ کے اندر رِسنے لگتا ہے۔ اگرچہ برین ہیمریج کے واقعات دوسرے قسم کے فالج کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں لیکن ان میں اموات کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔


اس تجرباتی عمل کا خلاصہ یہ ہے کہ جن افراد کو بنڈل تھراپی دی گئی تھی ان میں بقیہ کےمقابلے میں 14 فیصد بہتری دیکھی گئی۔ تحقیق کی نگرانی کریگ اینڈرسن نے کی جو'دی جارج انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ' سے وابستہ ہیں اور ساتھ میں چلیِ بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، میکسیکو، برازیل اور دیگر ممالک شامل تھے۔ پاکستان سے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے ماہرین بھی اس میں شامل تھے۔

انٹرایکٹ تھری طریقے میں چند اہم باتوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اول اس میں مریض کے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ دوم خون میں شکر کی مقدار کو بھرپور انداز میں کم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سوم خون کے لوتھڑوں کو گھلانے والی ابنارمل ادویہ کو زائل کیا جائے۔

ماہرین کے مطابق یہ ایک سادہ، کم خرچ اور مؤثرطریقہ ہے جسے ہر جگہ آزمایا جاسکتا ہے۔ انٹرایکٹ تھری پرعمل کرنا بہت آسان ہے۔ اسی طرح خون میں گلوکوز کی سطح نارمل رکھ کر بھی فالج کی اس قسم کے خطرناک اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
Load Next Story