عمران خان کا آئی ایس آئی پر لگائے گئے الزامات پر’’جیو انتظامیہ‘‘ سے معافی مانگنے کا مطالبہ

جیو نے منظم مہم کےتحت آئی ایس آئی پر الزامات عائد کرکےفوج کو بدنام کرنے اورجوانوں کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی،اعلامیہ


ویب ڈیسک April 26, 2014
مخصوص میڈیا ہاؤس کی جانب سے اہم قومی ادارے پر بغیر کسی ثبوت کے الزام عائد کیا جانا ناقابل قبول ہے، عمران خان، فوٹو:فائل

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے قومی دفاعی ادارے آئی ایس آئی پر بے بنیاد الزامات پر جیو نیوز کی انتظامیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیرمین عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی اور سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال سمیت کئی اندرونی اور بیرونی مسائل سے دوچار ہے اور ایسے وقت میں مخصوص میڈیا ہاؤس کی جانب سے اہم قومی ادارے پر بغیر کسی ثبوت کے الزام عائد کیا جانا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیو انتظامیہ نے عام انتخابات میں بھی حلقوں کے نامکمل نتائج نشر کرکے دھاندلی میں اہم کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود بھی تحریک انصاف خاموش رہی تاکہ میڈیا پر کوئی آنچ نہ آئے حالانکہ اس وقت بھی جیو نیوز مسلم لیگ (ن) کے بطور میڈیا سیل کام کر رہا تھا اور اس کے لئے اسے مالی سپورٹ بھی حاصل تھی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جیو انتظامیہ کی جانب سے منظم مہم کے تحت آئی ایس آئی پر الزمات عائد کرکے فوج کو بدنام کرنے اور فوجی جوانوں کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ حکومت نے بھی اس پر کوئی واضح مؤقف نہیں دیا جو انتہائی قابل مذمت ہے، تحریک انصاف ہمیشہ مضبوط اور آزاد میڈیا کی حامی رہی ہے لیکن آئی ایس آئی پر بے بنیاد الزامات لگانے پر جیو انتظامیہ قوم، فوج اور آئی ایس آئی سے معافی مانگے۔

واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر 19 اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور حامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹر کو تفتیشی سینٹر بنادیا اور اس کے نیوز اینکرز نے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں