خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
جیلوں میں قید خواتین کا تحفظ میری ذمے داری ہے، الزام لگانے والے سوچ سمجھ کر باتیں کریں، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے خواتین قیدیوں سے جیلوں میں بدسلوکی کے الزام کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔
کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر اور ایس پی ڈاکٹر انعوش مسعود چودھری شامل ہیں۔ کمیٹی کے دونوں ارکان جیل میں قید خواتین سے ملاقات کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی کے واقعات کو سازش کہہ کر چھپایا جارہا ہے، عمران خان
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین کا تحفظ میری ذمے داری ہے۔ ساری مائیں بہنیں ہماری ہیں۔ مجموعی طور پر 32 خواتین گرفتار ہوئیں اور ان میں سے 11 ہمارے پاس ہیں۔ کبھی جیل میں خواتین سے بدسلوکی جیسے واقعات تاریخ میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک میں بیٹھا ہوا ہوں یہ میری ذمے داری ہے کہ ان کو تحفظ دیں۔ جو لوگ یہ الزام لگارہے ہیں ان کو سوچ سمجھ کر ایسی باتیں کرنی چاہییں۔ جناح ہاؤس حملے میں جتنے لوگ بھی ملوث ہوں، ان کو نہیں چھوڑا جائے گا، خواہ وہ کتنے ہی اثر و رسوخ واہے ہوں، ان کے خلاف حتمی کاروائی اور سزا ملے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی پولیس والا غیر اخلاقی حرکت میں ملوث پایا گیا تو اس کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ عمران خان کی نظربندی کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے 9 مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین کے کوائف جاری کر دیے، جن کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں مجموعی طور پر 32 خواتین کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 21 رہا ہو چکی ہیں۔
پنجاب حکومت کے مطابق 11 خواتین جوڈیشل ریمانڈ پر صوبے کی جیلوں میں قید ہیں اور ان کے ساتھ بدسلوکی کا پروپیگنڈا جھوٹ کا پلندہ ہے۔ حکومت خواتین کے حقوق کی سب سے بڑی علم بردار ہے۔ اسلام بھی ہمیں خواتین کی عزت اور احترام سیکھاتا ہے۔ خواتین سے بدسلوکی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث خواتین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔
کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر اور ایس پی ڈاکٹر انعوش مسعود چودھری شامل ہیں۔ کمیٹی کے دونوں ارکان جیل میں قید خواتین سے ملاقات کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی کے واقعات کو سازش کہہ کر چھپایا جارہا ہے، عمران خان
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین کا تحفظ میری ذمے داری ہے۔ ساری مائیں بہنیں ہماری ہیں۔ مجموعی طور پر 32 خواتین گرفتار ہوئیں اور ان میں سے 11 ہمارے پاس ہیں۔ کبھی جیل میں خواتین سے بدسلوکی جیسے واقعات تاریخ میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک میں بیٹھا ہوا ہوں یہ میری ذمے داری ہے کہ ان کو تحفظ دیں۔ جو لوگ یہ الزام لگارہے ہیں ان کو سوچ سمجھ کر ایسی باتیں کرنی چاہییں۔ جناح ہاؤس حملے میں جتنے لوگ بھی ملوث ہوں، ان کو نہیں چھوڑا جائے گا، خواہ وہ کتنے ہی اثر و رسوخ واہے ہوں، ان کے خلاف حتمی کاروائی اور سزا ملے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی پولیس والا غیر اخلاقی حرکت میں ملوث پایا گیا تو اس کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ عمران خان کی نظربندی کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے 9 مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین کے کوائف جاری کر دیے، جن کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں مجموعی طور پر 32 خواتین کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 21 رہا ہو چکی ہیں۔
پنجاب حکومت کے مطابق 11 خواتین جوڈیشل ریمانڈ پر صوبے کی جیلوں میں قید ہیں اور ان کے ساتھ بدسلوکی کا پروپیگنڈا جھوٹ کا پلندہ ہے۔ حکومت خواتین کے حقوق کی سب سے بڑی علم بردار ہے۔ اسلام بھی ہمیں خواتین کی عزت اور احترام سیکھاتا ہے۔ خواتین سے بدسلوکی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث خواتین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔