اداروں کے درمیان ٹکراؤ سے ملک کی وحدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے خورشید شاہ
ایم کیو ایم اور پیپلز پا رٹی کا ملن اچھی بات ہے لیکن کراچی آپریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قائد حزب اختلاف
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس سے ملک کی وحدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اگر انہیں کہا گیا تو وہ فوج اور میڈیا کے درمیان ثا لثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
سکھر ائیر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ موجودہ وقت کسی تحریک چلا نے کا نہیں بلکہ مل بیٹھ کر ملک کے لئے کچھ کرنے کا ہے، اقتدار کے لئے لڑ نے کا بڑا وقت پڑا ہے اس لئے عمران خان اس حوالے سے جلد با زی کا مظاہرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس سے ملک کی وحدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اگر انہیں کہا گیا تو وہ فوج اور میڈیا کے درمیان ثا لثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سمیت دیگر مغویوں کی رہائی کو طالبان مذکرات میں اولیت دیں گے تاہم اس وقت مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں، حکو مت سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ مذاکرات کس سمت جارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ''جیو'' کا کردار منفی رہا ہے، اگر کوئی ایک شخص ملوث ہے تو اس کا الزام پورے ادارے پر نہیں لگایا جاسکتا، جس طرح بھارتی میڈیا نے حامد میر پر حملے اور اس کا الزام آئی ایس آئی پر عائد کرنے کے معاملے کو اٹھایا اس سے ملک کو نقصان ہوا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیاستدان، حکومت، میڈیا یا فوج کسی بھی ادارے کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہو نا چا ہئے اگر فوج اور حکو مت اس وقت ایک صف پر نہیں بھی ہیں تو انہیں آجانا چاہیئے کیونکہ اس وقت بھارت اور افغانستان میں نئی حکومتیں آرہی ہیں اور نئی حکو متوں کے آنے سے سوچ کی نئی جہتیں بھی آئیں گی۔ ان کہنا تھا کہ پرویز مشرف پر وفاق کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے ہیں اس لئے اس معاملے میں سندھ حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پا رٹی کا دوبارہ ملن اچھی بات ہے لیکن کراچی میں جاری آپریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت سب سے زیا دہ بجلی چوری فاٹا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہورہی ہے اور ان ہی علاقوں سے واجبات کی وصولی بھی سے سب زیادہ کم ہے سندھ کا نمبر تو بعد میں آتا ہے، سندھ میں بجلی کے فیڈرز بند کرنے کے معاملے کا وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیئے کیونکہ اگر ہم یہ کہیں کہ میٹرو بس پر بھی تو روزانہ کروڑوں روپے دیئے جا رہے ہیں وہ بھی خسارے میں ہے تو پھر اس کو بھی بند ہوجانا چاہیئے۔
سکھر ائیر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ موجودہ وقت کسی تحریک چلا نے کا نہیں بلکہ مل بیٹھ کر ملک کے لئے کچھ کرنے کا ہے، اقتدار کے لئے لڑ نے کا بڑا وقت پڑا ہے اس لئے عمران خان اس حوالے سے جلد با زی کا مظاہرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس سے ملک کی وحدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اگر انہیں کہا گیا تو وہ فوج اور میڈیا کے درمیان ثا لثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سمیت دیگر مغویوں کی رہائی کو طالبان مذکرات میں اولیت دیں گے تاہم اس وقت مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں، حکو مت سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ مذاکرات کس سمت جارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ''جیو'' کا کردار منفی رہا ہے، اگر کوئی ایک شخص ملوث ہے تو اس کا الزام پورے ادارے پر نہیں لگایا جاسکتا، جس طرح بھارتی میڈیا نے حامد میر پر حملے اور اس کا الزام آئی ایس آئی پر عائد کرنے کے معاملے کو اٹھایا اس سے ملک کو نقصان ہوا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیاستدان، حکومت، میڈیا یا فوج کسی بھی ادارے کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہو نا چا ہئے اگر فوج اور حکو مت اس وقت ایک صف پر نہیں بھی ہیں تو انہیں آجانا چاہیئے کیونکہ اس وقت بھارت اور افغانستان میں نئی حکومتیں آرہی ہیں اور نئی حکو متوں کے آنے سے سوچ کی نئی جہتیں بھی آئیں گی۔ ان کہنا تھا کہ پرویز مشرف پر وفاق کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے ہیں اس لئے اس معاملے میں سندھ حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پا رٹی کا دوبارہ ملن اچھی بات ہے لیکن کراچی میں جاری آپریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت سب سے زیا دہ بجلی چوری فاٹا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہورہی ہے اور ان ہی علاقوں سے واجبات کی وصولی بھی سے سب زیادہ کم ہے سندھ کا نمبر تو بعد میں آتا ہے، سندھ میں بجلی کے فیڈرز بند کرنے کے معاملے کا وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیئے کیونکہ اگر ہم یہ کہیں کہ میٹرو بس پر بھی تو روزانہ کروڑوں روپے دیئے جا رہے ہیں وہ بھی خسارے میں ہے تو پھر اس کو بھی بند ہوجانا چاہیئے۔