لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے سندھ ہائیکورٹ
جن کے بچے لاپتا ہوجائیں انہیں پریشانی تو ہوگی، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو
سندھ ہائیکورٹ نے 9 سال سے لاپتا سگے بھائیوں طلحہ احمد اور معاذ احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر تفتیشی افسر کو مزید تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 9 سال سے لاپتا سگے بھائی طلحہ احمد اور معاذ احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
والدہ نے آبدیدہ ہوکر کہا کہ 9 سال ہوگئے کب تک آخر انوسٹی گیشن ہوگی؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اب تک 32 جے آئی ٹیز ہوچکی ہیں۔
والدہ نے کہا کہ ان لوگوں کی انوسٹی گیشن ہی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ ان سے پوچھیں، آپ بھی تاریخ پر تاریخ دے رہے ہیں۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا کہ ان کے دونوں لڑکے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھتے تھے۔ لڑکوں کے غائب ہونے کے بعد افغانستان سے کالز بھی آئیں۔ والدہ کو پہلے بھی سمجھایا تھا کہ بچوں کو کنٹرول کریں۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں، جلد پیش رفت ہوگی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ جن کے بچے لاپتا ہوجائیں انہیں پریشانی تو ہوگی۔ کال افغانستان سے آئے یا کہیں سے بھی لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ڈی آئی جی نے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں بھائی کے پی کے حراستی مراکز میں نہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو مزید تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 9 سال سے لاپتا سگے بھائی طلحہ احمد اور معاذ احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
والدہ نے آبدیدہ ہوکر کہا کہ 9 سال ہوگئے کب تک آخر انوسٹی گیشن ہوگی؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اب تک 32 جے آئی ٹیز ہوچکی ہیں۔
والدہ نے کہا کہ ان لوگوں کی انوسٹی گیشن ہی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ ان سے پوچھیں، آپ بھی تاریخ پر تاریخ دے رہے ہیں۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا کہ ان کے دونوں لڑکے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھتے تھے۔ لڑکوں کے غائب ہونے کے بعد افغانستان سے کالز بھی آئیں۔ والدہ کو پہلے بھی سمجھایا تھا کہ بچوں کو کنٹرول کریں۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں، جلد پیش رفت ہوگی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ جن کے بچے لاپتا ہوجائیں انہیں پریشانی تو ہوگی۔ کال افغانستان سے آئے یا کہیں سے بھی لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ڈی آئی جی نے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں بھائی کے پی کے حراستی مراکز میں نہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو مزید تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔