کچھ یادیں کچھ باتیں

ہم نے چند کپڑے اور چند اشیاء ضروریہ بیگ میں ڈال کر حیدرآباد کا رخ کیا

S_afarooqi@yahoo.com

ترقی پاکر ریڈیو پاکستان کے اسٹیشن ڈائریکٹرکا عہدہ سنبھالے ہوئے ابھی ہمیں زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ اچانک ہمارا تبادلہ ریڈیو پاکستان حیدرآباد کر دیا گیا اور ہدایت یہ کی گئی تھی کہ یہ کام فوراً کیا جائے، چناچہ ہم نے چند کپڑے اور چند اشیاء ضروریہ بیگ میں ڈال کر حیدرآباد کا رخ کیا۔

جوں ہی ہماری کوچ حیدرآباد پہنچی تو وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ بکتربند گاڑیاں شہر میں چل رہی تھیں، پولیس اور نیم فوجی دستے شہر میں گشت کر رہے تھے۔ ہوکا عالم تھا اور شہر میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔

پولیس کی نگرانی میں ریڈیو پاکستان کی ایک گاڑی ہماری منتظر تھی اور جوں توں کر کے ہم ریڈیو اسٹیشن پہنچ گئے۔ ڈائریکٹر جنرل کا حکم تھا کہ پہنچتے ہی فوراً چارج سنبھا لیں اور بذریعہ فون مطلع کریں۔

چناچہ ہم نے حکم کی تعمیل کی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب شہر لسانی فسادات کی لپیٹ میں تھا اور روز بروز ہڑتالیں ہو رہی تھیں۔ قصہ مختصر ہم نے اپنا کام شروع کر دیا۔

حُسنِ اتفاق سے ریڈیو پاکستان حیدرآباد کی چالیسویں سالگرہ نزدیک تھی۔ ہم نے کمشنر حیدرآباد عبدالغفار سومرو سے ملاقات کی اور یہ خواہش ظاہر کی کہ ریڈیو پاکستان حیدرآباد کی چالیسویں سالگرہ منانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ شہرکی فضا تبدیل ہو اور امن و امان قائم ہو۔ کمشنر صاحب کو ہماری تجویز بہت پسند آئی۔ سالگرہ کا جشن منانے کے لیے حیدرآباد شہر کے عمائدین اور سرکردہ شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔

اتفاق سے انھی دنوں چیف منسٹر سندھ جناب عبداللہ شاہ کے بھائی کے قتل کا سانحہ پیش آیا جس کی اطلاع ہمیں رات گئے کمشنر صاحب عبدالغفار سومرو نے ٹیلیفون پر دی اور کہا کہ میں ابھی تعزیت کے لیے مِٹھی جا رہا ہوں، آپ بھی نکل پڑیے۔ چنانچہ میں بھی اپنے پروڈیوسروں کے ہمراہ مِٹھی کے لیے نکل پڑا، جہاں سائیں عبداللہ شاہ کی رہائش گاہ تھی۔


علی الصبح ہم سائیں عبداللہ شاہ کی قیام گاہ پر پہنچ چکے تھے جہاں سائیں انتہائی اضطرابی کیفیت میں ٹہل رہے تھے۔ سائیں کو جب ہماری آمد کا علم ہوا تو وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ شاید تعزیت کرنے والوں میں ہم سب سے پہلے شخص تھے۔

پھر جب ہم نے ریڈیو پاکستان کی تاریخی سالگرہ کا جشن منانے کا پروگرام ترتیب دیا تو ہم نے سائیں عبداللہ شاہ کی کابینہ کے سینئر وزیر سید ظفر علی شاہ سے رابطہ قائم کیا جنھوں نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔

سائیں عبداللہ شاہ مرحوم نے ایک خطیر رقم سالگرہ کے اخراجات کے لیے مہیا کی اور ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے محض چند سو روپے اِس عظیم الشان تقریب پر خرچ ہوئے۔ یہ پہلا اور آخری موقع تھا جب کسی صوبہ کے وزیرِ اعلیٰ نے ریڈیو پاکستان جیسے وفاقی ادارے کی مالی اعانت کی ہو۔

سالگرہ کے موقع پر ایک شاندار محفلِ موسیقی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مقامی فنکاروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی کمشنر حیدرآباد سائیں عبد الغفار سومرو تھے۔ حیدرآباد شہر کے چیدہ چیدہ لوگوں اور ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے سامعین نے اِس یادگار محفلِ موسیقی میں شرکت کر کے اِسے ایک تاریخی محفل بنا دیا۔

حیدرآباد شہرکے نامصائب حالات کے باوجود ہماری خصوصی درخواست پر محترمہ عابدہ پروین، اسلام آباد سے کراچی تشریف لائیں جہاں سے ہم نے انھیں بذریعہ کار حیدرآباد بلوایا۔

اِس محفلِ موسیقی کی کامیابی کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب پو پھٹی اور آمدِ سحر کے آثار نمودار ہوئے تو سامعین اور حاضرین کو اندازہ ہوا کہ کتنا وقت گزر چکا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ اِس سے قبل اور اِس کے بعد حیدرآباد ریڈیو اسٹیشن پر ایسی کوئی محفلِ موسیقی نہیں ہوئی ہوگی۔
Load Next Story