پلیئرز امیج رائٹس فیکا نے معاوضہ مانگ لیا
عمومی کاروبار کی طرح ہے، کرکٹ کونسل کا باقاعدہ تبصرے سے انکار
فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز باڈی ( فیکا) نے آئی سی سی سے پلیئرز کی تصاویر اور ویڈیوز استعمال کرنے پر معاوضے کا مطالبہ کردیا۔
کرکٹرز ایسوسی ایشنز نے اپنی تصاویر اور ویڈیوز کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے پر آئی سی سی سے بات چیت کے لیے فیکا کو اختیار دیا ہے، کھلاڑی بظاہر پروموشنل مقاصد کے لیے اپنی تصاویر کے استعمال کے لیے ادائیگیوں پر اصرار نہیں کررہے۔
آئی سی سی نے حالیہ برسوں میں مختلف ذرائع سے اپنی آمدنی میں اضافہ کیا ہے، خاص طور پر میڈیا کے حقوق سے اس میں اضافہ نمایاں رہا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق 2007 تک آئی سی سی میڈیا رائٹس کی آمدنی 550 ملین ڈالر تھی جو 2008 میںبڑھ کر 1.2 بلین ڈالر تک گیا، 2015 میں 1.9 بلین ڈالر تک اور یہ تازہ ترین میڈیا رائٹس سائیکل سیل کے لیے 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جو اگلے سال شروع ہو کر 2027 تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فیکا پاکستانی کرکٹرز کی سپورٹ کے لیے بھی تیار
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ہم تجارتی مذاکرات پر تبصرہ نہیں کرسکتے، یہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے، تاہم ایک ذرائع نے ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ یہ معمول کی طرح کاروبار ہے اور ہر سائیکل میں آئی سی سی ایونٹس میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک معاہدہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب فیکا کے سی ای او کا کہنا ہے کہ واضح تجارتی ماڈل اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کھلاڑی کھیل کی ترقی میں زیادہ سے زیادہ قیمت شامل کرنے کے قابل ہیں، ہمارے درمیان بات چیت اس مرحلے پر نہیں آئی ہے کہ ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا لیکن پلیئرز کے تجارتی حقوق کے استعمال پر وضاحت کو یقینی بنانے کے بڑے موضوع کے مقابلے میں یہ ایک معمولی مسئلہ ہے۔فیکا میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے نمائندے شامل ہیں۔
کرکٹرز ایسوسی ایشنز نے اپنی تصاویر اور ویڈیوز کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے پر آئی سی سی سے بات چیت کے لیے فیکا کو اختیار دیا ہے، کھلاڑی بظاہر پروموشنل مقاصد کے لیے اپنی تصاویر کے استعمال کے لیے ادائیگیوں پر اصرار نہیں کررہے۔
آئی سی سی نے حالیہ برسوں میں مختلف ذرائع سے اپنی آمدنی میں اضافہ کیا ہے، خاص طور پر میڈیا کے حقوق سے اس میں اضافہ نمایاں رہا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق 2007 تک آئی سی سی میڈیا رائٹس کی آمدنی 550 ملین ڈالر تھی جو 2008 میںبڑھ کر 1.2 بلین ڈالر تک گیا، 2015 میں 1.9 بلین ڈالر تک اور یہ تازہ ترین میڈیا رائٹس سائیکل سیل کے لیے 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جو اگلے سال شروع ہو کر 2027 تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فیکا پاکستانی کرکٹرز کی سپورٹ کے لیے بھی تیار
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ہم تجارتی مذاکرات پر تبصرہ نہیں کرسکتے، یہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے، تاہم ایک ذرائع نے ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ یہ معمول کی طرح کاروبار ہے اور ہر سائیکل میں آئی سی سی ایونٹس میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک معاہدہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب فیکا کے سی ای او کا کہنا ہے کہ واضح تجارتی ماڈل اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کھلاڑی کھیل کی ترقی میں زیادہ سے زیادہ قیمت شامل کرنے کے قابل ہیں، ہمارے درمیان بات چیت اس مرحلے پر نہیں آئی ہے کہ ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا لیکن پلیئرز کے تجارتی حقوق کے استعمال پر وضاحت کو یقینی بنانے کے بڑے موضوع کے مقابلے میں یہ ایک معمولی مسئلہ ہے۔فیکا میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے نمائندے شامل ہیں۔