جانوروں کے غیر قانونی شکاری ڈرون کے نشانے پر
پچھلے تین ماہ کے دوران 18 گینڈے اور 51 ہاتھی غیرقانونی شکار کی نذر ہوچکے ہیں، کینیا وائلڈ لائف سروس
کینیا نے ہاتھی اور گینڈے کے غیر قانونی شکاریوں سے نمٹنے کے لیے ڈرون طیاروں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران افریقی ممالک میں ان جانوروں کے غیر قانونی شکار میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ جدید ہتھیاروں سے لیس جرائم پیشہ گروہ ہاتھی دانت اور سینگ کے لیے کتنے ہی ہاتھیوں اور گینڈوں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ پاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ بحری راستوں کے ذریعے عام طور پر براعظم ایشیا اسمگل کیے جاتے ہیں جہاں انھیں آرائشی اشیاء اور ادویہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کینیا کی وائلڈ لائف سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹرک اومنڈی کے مطابق نگرانی کرنے والے ڈرون کا استعمال سب سے پہلے ٹساؤ نیشنل پارک میں کیا جائے گا۔ ٹساؤ دنیا کے وسیع ترین نیشنل پارکس میں سے ایک ہے۔ وائلڈ لائف سروس کے مطابق اس مقصد کے لیے ڈرون طیارے درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی درآمد پر کتنی لاگت آئے گی۔
کینیا کے جنوب مشرق میں واقع ٹساؤ نیشنل پارک ملک کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے۔ یہاں دیگر جنگلی حیات کے ساتھ ساتھ ہاتھی اور گینڈے بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں ہاتھیوں کے غیرقانونی شکار کے واقعات میں اضافے کا سبب مشرق بعید کے ممالک میں ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگوں کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
کینیا وائلڈ لائف سروس کے مطابق پچھلے تین ماہ کے دوران 18 گینڈے اور 51 ہاتھی غیرقانونی شکار کی نذر ہوچکے ہیں۔ گذشتہ برس 59 گینڈوں اور 302 ہاتھیوں کا غیر قانونی شکار کیا گیا تھا۔ جب کہ 2012ء میں یہ تعداد بالترتیب 30 اور 384 تھی۔
کینیا کے حکام ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال ممباسا کے ساحلی شہر میں کارروائی کے دوران 13.5 ٹن ہاتھی دانت برآمد کیا گیا تھا۔ تین ماہ کے دوران ہاتھی دانت کی اسمگلنگ میں ملوث ڈھائی سو ملزمان بھی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ کینیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں کی مدد سے نیشنل پارک کی مسلسل نگرانی کی جائے گی جس سے ہاتھی اور گینڈے کے غیرقانونی شکار میں کمی آنے کی توقع ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران افریقی ممالک میں ان جانوروں کے غیر قانونی شکار میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ جدید ہتھیاروں سے لیس جرائم پیشہ گروہ ہاتھی دانت اور سینگ کے لیے کتنے ہی ہاتھیوں اور گینڈوں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ پاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ بحری راستوں کے ذریعے عام طور پر براعظم ایشیا اسمگل کیے جاتے ہیں جہاں انھیں آرائشی اشیاء اور ادویہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کینیا کی وائلڈ لائف سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹرک اومنڈی کے مطابق نگرانی کرنے والے ڈرون کا استعمال سب سے پہلے ٹساؤ نیشنل پارک میں کیا جائے گا۔ ٹساؤ دنیا کے وسیع ترین نیشنل پارکس میں سے ایک ہے۔ وائلڈ لائف سروس کے مطابق اس مقصد کے لیے ڈرون طیارے درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی درآمد پر کتنی لاگت آئے گی۔
کینیا کے جنوب مشرق میں واقع ٹساؤ نیشنل پارک ملک کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے۔ یہاں دیگر جنگلی حیات کے ساتھ ساتھ ہاتھی اور گینڈے بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں ہاتھیوں کے غیرقانونی شکار کے واقعات میں اضافے کا سبب مشرق بعید کے ممالک میں ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگوں کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
کینیا وائلڈ لائف سروس کے مطابق پچھلے تین ماہ کے دوران 18 گینڈے اور 51 ہاتھی غیرقانونی شکار کی نذر ہوچکے ہیں۔ گذشتہ برس 59 گینڈوں اور 302 ہاتھیوں کا غیر قانونی شکار کیا گیا تھا۔ جب کہ 2012ء میں یہ تعداد بالترتیب 30 اور 384 تھی۔
کینیا کے حکام ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال ممباسا کے ساحلی شہر میں کارروائی کے دوران 13.5 ٹن ہاتھی دانت برآمد کیا گیا تھا۔ تین ماہ کے دوران ہاتھی دانت کی اسمگلنگ میں ملوث ڈھائی سو ملزمان بھی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ کینیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں کی مدد سے نیشنل پارک کی مسلسل نگرانی کی جائے گی جس سے ہاتھی اور گینڈے کے غیرقانونی شکار میں کمی آنے کی توقع ہے۔