ثاقب نثار کے بیٹے نے آڈیو لیکس تحقیقات رکوانے کیلیے عدالت سے رجوع کرلیا
سابق چیف جسٹس کے بیٹے نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر کل سماعت ہوگی
سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار کے بیٹے نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
درخواست میں سابق چیف جسٹس کے بیٹے نے مؤقف اختیار کیا کہ مبینہ آڈیو لیکس پٹیشنر کی پرائیویسی میں مداخلت اور غیر قانونی سرویلنس کا نتیجہ ہے۔ عدالت قرار دے کہ پرائیویٹ پرسنز کی نجی گفتگو کی ریکارڈنگ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی غیر قانونی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس کے بغیر سیکرٹری کمیٹی کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلبی کا نوٹس بھی درست نہیں، قانون کےمطابق آڈیو لیک کو کسی ٹرائل یا تفتیش میں صرف اس ٖصورت شامل کیا جا سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ آڈیو کس نے ریکارڈ کی اور کس مقصد کے لیے ریکارڈ کی گئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیا جائے، ۔پٹیشن پر فیصلے تک کمیٹی کی کارروائی معطل اور پٹیشنر کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کیے ہیں کہ آڈیو لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور ایک رٹ میں دو مختلف نوعیت کی استدعا نہیں کی جا سکتیں۔ ایک طرف اسپیشل کمیٹی کے نوٹس کو چیلنج کیا گیا تو ساتھ ہی آڈیو لیک غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ۔ جسٹس بابر ستار رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر کل سماعت کریں گے۔
درخواست میں سابق چیف جسٹس کے بیٹے نے مؤقف اختیار کیا کہ مبینہ آڈیو لیکس پٹیشنر کی پرائیویسی میں مداخلت اور غیر قانونی سرویلنس کا نتیجہ ہے۔ عدالت قرار دے کہ پرائیویٹ پرسنز کی نجی گفتگو کی ریکارڈنگ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی غیر قانونی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس کے بغیر سیکرٹری کمیٹی کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلبی کا نوٹس بھی درست نہیں، قانون کےمطابق آڈیو لیک کو کسی ٹرائل یا تفتیش میں صرف اس ٖصورت شامل کیا جا سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ آڈیو کس نے ریکارڈ کی اور کس مقصد کے لیے ریکارڈ کی گئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیا جائے، ۔پٹیشن پر فیصلے تک کمیٹی کی کارروائی معطل اور پٹیشنر کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کیے ہیں کہ آڈیو لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور ایک رٹ میں دو مختلف نوعیت کی استدعا نہیں کی جا سکتیں۔ ایک طرف اسپیشل کمیٹی کے نوٹس کو چیلنج کیا گیا تو ساتھ ہی آڈیو لیک غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ۔ جسٹس بابر ستار رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر کل سماعت کریں گے۔