حکومتی اقدامات سے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا وزارت خزانہ کی ماہانہ آؤٹ لک جاری

10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 76.1 فیصد کی کمی ہوئی، 5.638 ٹریلین روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا، رپورٹ


Irshad Ansari May 30, 2023
فوٹو: فائل

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اندرونی اوربیرونی چیلنجوں کے باوجود معیشت میں استحکام اورپائیدارنمو کے لیے حکومت کی جانب سے مرتب کردہ پالیسیوں اورحکمت عملی سے اقتصادی نمو اور سپلائی چین میں بہتری آرہی ہے، حکومتی اقدامات سے محصولات میں اضافہ اور تجارتی و جاری کھاتے کے خسارے میں کمی ہوئی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہواراقتصادی اپ ڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوارکی عبوری شرح 0.29 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔ غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول اورروپیہ کی قدرمیں کمی نے مہنگائی کی شرح کو بھی بدستور اوپررکھا ہواہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ

رپوٹ کے مطابق ترسیلات زرمیں کمی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں میں بھی مسائل موجود ہیں تاہم زری اورمالی استحکام کے لیے مرتب کردہ پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کوپائیدارراہ پرگامزن کردیا گیا ہے، وزارت خزانہ کے مطابق خریف کی فصلوں سے زرعی سرگرمیوں اور پیداوارمیں مزید اضافہ ہوگا جس سے مجموعی اقتصادی نمو پراثرات مرتب ہوں گے۔

اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں سمندرپارپاکستانیوں نے 22.7 ارب ڈالرکا زرمبادلہ ملک ارسال کیا، اس مدت میں ملکی برآمدات کاحجم 23.2 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کاحجم 45.2 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا۔

اور پڑھیں: روسی تیل آنے سے پیٹرول کی قیمت کم نہیں ہوگی، وزیر مملکت پیٹرولیم

مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں سالانہ بنیادوں پر76.1 فیصدکی نمایاں کمی ہوئی، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 3.3 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 13.7 ارب ڈالرتھا۔

اس مدت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 1.170 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.52 ارب ڈالرتھا، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 159.6 ملین ڈالرریکارڈ کیا گیا۔ 26 مئی 2023 کو ایکسچینج کی شرح 285.16 روپے ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی تاریخ کو 202.01 روپے تھی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کے اوپن ریٹ 312 روپے کی نئی تاریخی سطح پر پہنچ گئے

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے اپریل تک کی مدت میں ایف بی آر نے 5.638 ٹریلین روپے کی محصولات اکٹھا کیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.1 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ایف بی آر نے 4.856ٹریلین روپے کی محصولات اکٹھا کی تھیں۔

نان ٹیکس ریونیومیں 26.2 فیصدکی نموہوئی،نان ٹیکس ریونیوکاحجم 1241 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 983 ارب روپے تھا، پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجرا میں 27.2 فیصد کی شرح سے کمی ہوئی۔

اس مدت میں پی ایس ڈی پی کے تحت 329 ارب روپے کے فنڈز اورگرانٹس جاری ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 452 ارب روپے تھے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کردیا

اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مالیاتی خسارہ کاحجم 3535 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 3165 ارب روپے کے مقابلے میں 11.7فیصدزیادہ ہے ، پرائمری بیلنس کاحجم 504 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں منفی 447 ارب روپے تھا۔

اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں زرعی قرضوں کی فراہمی میں 25.4 فیصد کی نموریکارڈ کی گئی، جاری مالی سال کے دوران زرعی شعبے کے قرضہ جات کاحجم 1327.8 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1058.7 ارب روپے تھا۔

نجی شعبہ کو 257.8 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کیے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 80.4 فیصدزیادہ ہے۔ 4 اپریل 2023 کو پالیسی ریٹ 21 فیصد تھا۔

اور پڑھیں: سونے کی عالمی قیمت میں اضافہ، مقامی نرخ کم ہوگئے

اعدادوشمارکے مطابق قومی سطح پرصارفین کے لیے قیمتوں کا اشاریہ 36.4 فیصد جبکہ اپریل میں 28.2 فیصدریکارڈکیاگیا ہے جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں مارچ کے دوران 8.1 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔

اعدادوشمارکے مطابق 25 مئی 2023 کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا100 انڈکس 40965 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو یکم جولائی 2022 کو 41630 پوائنٹس تھا۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 21.78 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 33.99 ارب ڈالرتھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔