نگلیریا جراثیم کا حملہ 95 فیصد مہلک ثابت ہوسکتا ہے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن
پی ایم اے نے مجاز اداروں کو کہا ہے کہ اس ضمن میں اقدامات اٹھائے اور پانی کو کلورین سے پاک کرنا ضروری ہے
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نگلیریا سے اب تک کراچی میں تین اموات ہوچکی ہیں اور اس معاملے کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
پی ایم اے نے کہا ہے کہ ہلاکتیں رپورٹ شدہ تعداد سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ بدقسمتی سے آبادی کا بہت بڑا حصہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ آلودہ پانی مجبوراً استعمال کیا جا رہا ہے جس سے گندے پانی کے امراض، ٹائیفائیڈ، گیسٹروانٹرائٹس، ہیپاٹائتس اے، ہیضہ اور نگلیریا فاؤلری امیبا کا حملہ شامل ہے۔
نگلیریا فاؤلری امیبا ایک قسم کا جراثیم ہے جو ناک کے راستے دماغ کی جھلی تک پہنچتا ہے اور دماغ کھانا شروع کر دیتا ہے۔ 95 فیصد کیسز میں یہ مہلک ثابت ہوتا ہے اور موت کی وجہ بنتا ہے۔ نگلیریا فاؤلری جراثیم نم آلود مٹی، پانی کے ذخائر (مثلاً جھیل ، تالاب اور دریا) آلودہ پانی سے بھرے جوہڑ ، نہانے کے تالاب اور واٹر سپلائی کے پائپوں میں پایا جاتا ہے۔
ناک سے دماغ پر حملے کے بعد ایک سے نو دن کے اندر متاثرہ شخص بیماری کا شکار ہوجاتا ہے۔ ابتدائی علامات میں دردِ سر، متلی، تیزبخار، نیند کی شدت اور نیم بے ہوشی شامل ہے۔ موت سے قبل مریض مکمل بے ہوشی میں چلاجاتا ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ایم اے ، اس بات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے کہ نگلیریا کے کیسز کراچی کی حدود میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی واٹر سپلائی سے پیدا ہوئے ہیں۔ شہر میں فراہم کیے جانے والے پانی کی فلٹریشن اور کلورینشن سوال طلب ہے۔ اس کے علاوہ شہرمیں فراہمی آب کا نظام انتہائی بوسیدہ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس سے سیوریج صاف پانی کی لائنوں میں شامل ہو کر پانی کو انتہائی آلودہ بنارہا ہے، جس سے خطرناک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
احتیاطی تدابیر
اس خطرناک بیماری سے بچاﺅ کیلئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی ۔ ہمیشہ اُبال کر پانی پئیں، آلودہ پانی سے مت نہائیں اور نہ ہی منہ ، ہاتھ دھوئیں۔ کسی ایسے سوئمنگ پول میں تیراکی مت کریں جس میں کلورین والا پانی شامل نہ ہو جبکہ منہ دھوتے ہوئے اپنی انگلی ناک میں مت ڈالیں کیونکہ اس عمل سے نگلیریا کا جراثیم آپ کی ناک میں داخل ہو سکتا ہے ۔
پی ایم اے ، حکومت کو مشورہ دیتی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے شہریوں کو کلورین شدہ صاف پانی فراہم کرے عوام سے بھی گزارش ہے کہ اپنے پانی کے زیرزمین ٹینکوں میں کلورین ڈالیں (ایک ہزار گیلن پانی میں ایک گولی) ، گھروں کے علاوہ ہسپتال ، اسکول ، شاپنگ مال اور دفاترکے ٹینکوں میں بھی کلورین شامل کریں۔
آخر میں تمام ڈاکٹرز خاص طور پر جنرل پریکٹیشنرز / فیملی فیزیشنز سے التماس ہے کہ اگر اُن کے پاس ، سر درد ، متلی اور تیز بخار کی علامات کے ساتھ مریض آئے تو اس کو سیریس لیتے ہوئے نگلیریا کا ضرور سوچیں اور ٹیسٹ کروائیں تاکہ دیر نہ ہو جائے۔عوام سے بھی گزارش ہے کہ سردرد ، متلی اور تیز بخار کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
پی ایم اے نے کہا ہے کہ ہلاکتیں رپورٹ شدہ تعداد سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ بدقسمتی سے آبادی کا بہت بڑا حصہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ آلودہ پانی مجبوراً استعمال کیا جا رہا ہے جس سے گندے پانی کے امراض، ٹائیفائیڈ، گیسٹروانٹرائٹس، ہیپاٹائتس اے، ہیضہ اور نگلیریا فاؤلری امیبا کا حملہ شامل ہے۔
نگلیریا فاؤلری امیبا ایک قسم کا جراثیم ہے جو ناک کے راستے دماغ کی جھلی تک پہنچتا ہے اور دماغ کھانا شروع کر دیتا ہے۔ 95 فیصد کیسز میں یہ مہلک ثابت ہوتا ہے اور موت کی وجہ بنتا ہے۔ نگلیریا فاؤلری جراثیم نم آلود مٹی، پانی کے ذخائر (مثلاً جھیل ، تالاب اور دریا) آلودہ پانی سے بھرے جوہڑ ، نہانے کے تالاب اور واٹر سپلائی کے پائپوں میں پایا جاتا ہے۔
ناک سے دماغ پر حملے کے بعد ایک سے نو دن کے اندر متاثرہ شخص بیماری کا شکار ہوجاتا ہے۔ ابتدائی علامات میں دردِ سر، متلی، تیزبخار، نیند کی شدت اور نیم بے ہوشی شامل ہے۔ موت سے قبل مریض مکمل بے ہوشی میں چلاجاتا ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ایم اے ، اس بات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے کہ نگلیریا کے کیسز کراچی کی حدود میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی واٹر سپلائی سے پیدا ہوئے ہیں۔ شہر میں فراہم کیے جانے والے پانی کی فلٹریشن اور کلورینشن سوال طلب ہے۔ اس کے علاوہ شہرمیں فراہمی آب کا نظام انتہائی بوسیدہ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس سے سیوریج صاف پانی کی لائنوں میں شامل ہو کر پانی کو انتہائی آلودہ بنارہا ہے، جس سے خطرناک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
احتیاطی تدابیر
اس خطرناک بیماری سے بچاﺅ کیلئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی ۔ ہمیشہ اُبال کر پانی پئیں، آلودہ پانی سے مت نہائیں اور نہ ہی منہ ، ہاتھ دھوئیں۔ کسی ایسے سوئمنگ پول میں تیراکی مت کریں جس میں کلورین والا پانی شامل نہ ہو جبکہ منہ دھوتے ہوئے اپنی انگلی ناک میں مت ڈالیں کیونکہ اس عمل سے نگلیریا کا جراثیم آپ کی ناک میں داخل ہو سکتا ہے ۔
پی ایم اے ، حکومت کو مشورہ دیتی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے شہریوں کو کلورین شدہ صاف پانی فراہم کرے عوام سے بھی گزارش ہے کہ اپنے پانی کے زیرزمین ٹینکوں میں کلورین ڈالیں (ایک ہزار گیلن پانی میں ایک گولی) ، گھروں کے علاوہ ہسپتال ، اسکول ، شاپنگ مال اور دفاترکے ٹینکوں میں بھی کلورین شامل کریں۔
آخر میں تمام ڈاکٹرز خاص طور پر جنرل پریکٹیشنرز / فیملی فیزیشنز سے التماس ہے کہ اگر اُن کے پاس ، سر درد ، متلی اور تیز بخار کی علامات کے ساتھ مریض آئے تو اس کو سیریس لیتے ہوئے نگلیریا کا ضرور سوچیں اور ٹیسٹ کروائیں تاکہ دیر نہ ہو جائے۔عوام سے بھی گزارش ہے کہ سردرد ، متلی اور تیز بخار کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔