ثاقب نثار کے بیٹے کی درخواست پرآڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کی کارروائی روکنے کا حکم
یہ آڈیوز کون ریکارڈ کرتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا استفسار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو کارروائی سے روک دیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کمیٹی کو کاروائی سے روک دیا۔ جسٹس بابر ستار نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دئیے۔عدالت نے اسپیشل کمیٹی کی جانب سے نجم ثاقب کو سمن کئے نوٹس کو معطل کردیا۔عدالت نے وفاقی حکومت کو 19 جون کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ آڈیو ریکارڈ کون کرتا ہے ؟ ٹیشن پر پیراوائز کمنٹس بھی جمع کرائیں کہ خصوصی کمیٹی نے کس اختیار کے تحت نوٹس کیا ؟
پٹیشنر کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ اسپیشل کمیٹی کے لیے بھی وہی رولز ہوں گے جو عام کمیٹی کے لیے ہوتے ہیں ۔ عدالت نے کہا آپ کو متعلقہ وزارت کو پارٹی بنانا پڑے گا ۔ ہم نے صرف یہ چیلنج کیا کہ اسپیکر اور اسمبلی کو پرائیویٹ معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں ۔ سپریم کورٹ میں جو معاملہ زیر التوا ہے ہم نے اس کو چیلنج نہیں کیا ۔ آڈیو لیک دو پرائیویٹ لوگوں کے درمیان مبینہ طور کی گئی بات چیت ہے جسے دیکھنے کا پارلیمنٹ کو اختیار نہیں.
مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے نے آڈیو لیکس تحقیقات رکوانے کیلیے عدالت سے رجوع کرلیا
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کمیٹی کو کاروائی سے روک دیا۔ جسٹس بابر ستار نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دئیے۔عدالت نے اسپیشل کمیٹی کی جانب سے نجم ثاقب کو سمن کئے نوٹس کو معطل کردیا۔عدالت نے وفاقی حکومت کو 19 جون کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ آڈیو ریکارڈ کون کرتا ہے ؟ ٹیشن پر پیراوائز کمنٹس بھی جمع کرائیں کہ خصوصی کمیٹی نے کس اختیار کے تحت نوٹس کیا ؟
پٹیشنر کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ اسپیشل کمیٹی کے لیے بھی وہی رولز ہوں گے جو عام کمیٹی کے لیے ہوتے ہیں ۔ عدالت نے کہا آپ کو متعلقہ وزارت کو پارٹی بنانا پڑے گا ۔ ہم نے صرف یہ چیلنج کیا کہ اسپیکر اور اسمبلی کو پرائیویٹ معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں ۔ سپریم کورٹ میں جو معاملہ زیر التوا ہے ہم نے اس کو چیلنج نہیں کیا ۔ آڈیو لیک دو پرائیویٹ لوگوں کے درمیان مبینہ طور کی گئی بات چیت ہے جسے دیکھنے کا پارلیمنٹ کو اختیار نہیں.
مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے نے آڈیو لیکس تحقیقات رکوانے کیلیے عدالت سے رجوع کرلیا
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔