آڈیو لیکس انکوائری کمیشن نے بھی چیف جسٹس سمیت 3ججز پر اعتراض اٹھا دیا
انکوائری کمیشن نے سیکریٹری کے ذریعے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا
سپریم کورٹ میں مبینہ آڈیو لیک کمیشن کے معاملے پر انکوائری کمیشن نے سیکریٹری کے ذریعے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔
انکوائری کمیشن نے جواب جمع کراتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمہ سننے والے بینچ کے تین ججز پر اعتراض اٹھا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ مناسب نہیں کہ موجودہ بینچ آڈیو لیکس کی درخواستیں سنیں کیونکہ چیف جسٹس اور ججز حلف کے مطابق آئین اور قانون کے پابند ہیں، چیف جسٹس اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کے بھی پابند ہیں جس کے مطابق ججز کا حلف ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنے کا کہتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ کے تینوں ججز پر اعتراض
انکوائری کمیشن کے سامنے چیف جسٹس کی ساس، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کے حوالے سے آڈیوز ہیں۔
بارہ صفحات پر مشتمل آڈیو لیک کمیشن کا جواب سیکریٹری کمیشن کے دستخط سے جمع کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، کمیشن کو یہ ذمہ داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔ آڈیو کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔
کمیشن یقین دلاتا ہے کہ متعلقہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائے گا، مبینہ آڈیو لیک کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی اور نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا جبکہ صحافی قیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم کمیشن میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔