عدلیہ کی غلط چیزوں سے متعلق وزیر قانون سے بریفنگ طلب
خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر قانون، وزیر پارلیمانی امور اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرلیا
اعلی عدلیہ کے ججز کے کنڈکٹ اور ریفرنس کی تشکیل پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
پارلیمنٹ کی پانچ رکنی خصوصی کمیٹی نے محسن شاہنواز رانجھا کو چیئرمین منتخب کرلیا۔ کمیٹی نے اعلی عدلیہ کی غلط چیزوں سے متعلق وزارت قانون سے بریفنگ طلب کرلی۔
خصوصی کمیٹی کے چئیرمین محسن نواز رانجھا نے ہدایت کی کہ وزیر قانون کمیٹی کوآگاہ کریں کہ کیا چیزیں غلط ہوئی اور کیا ریفرنس بنائیں گے۔ آئین میں واضح ہے کہ قانون اور آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معلومات شئیر ہو رہی ہیں کہ جانبداری سے کام لیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ نے محسوس کیا کہ انصاف کے پلڑے میں ذاتیات کو سامنے رکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔
محسن نواز رانجھا نے مزید کہا کہ ججز اعتراض پر بینچ چھوڑ جاتے تھے سیاسی معاملات ایک ہی بینچ میں گئے۔ سینئیر ججز کی جانب سے بھی فیصلوں میں حوالہ دیا گیا۔
قومی اسمبلی حکام نے بریفنگ دی کہ کمیٹی کے ٹی او آرز میں مس کنڈکٹ کا تعین اور ریفرنس تیار کرنا ہے۔ تمام شواہد کو بنیاد بنا کر ججز کے خلاف ریفرنس کی تشکیل کی ہے۔ چیف جسٹس ججز میں شامل نہیں ہوتا ہے۔ آرٹیکل 260 کو پڑھا جائے۔ آرٹیکل 209 میں ججز کی تشریح کی گئی ہے چیف جسٹس کی نہیں۔
خصوصی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر قانون، وزیر پارلیمانی امور اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پانچ رکنی خصوصی کمیٹی نے محسن شاہنواز رانجھا کو چیئرمین منتخب کرلیا۔ کمیٹی نے اعلی عدلیہ کی غلط چیزوں سے متعلق وزارت قانون سے بریفنگ طلب کرلی۔
خصوصی کمیٹی کے چئیرمین محسن نواز رانجھا نے ہدایت کی کہ وزیر قانون کمیٹی کوآگاہ کریں کہ کیا چیزیں غلط ہوئی اور کیا ریفرنس بنائیں گے۔ آئین میں واضح ہے کہ قانون اور آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معلومات شئیر ہو رہی ہیں کہ جانبداری سے کام لیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ نے محسوس کیا کہ انصاف کے پلڑے میں ذاتیات کو سامنے رکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔
محسن نواز رانجھا نے مزید کہا کہ ججز اعتراض پر بینچ چھوڑ جاتے تھے سیاسی معاملات ایک ہی بینچ میں گئے۔ سینئیر ججز کی جانب سے بھی فیصلوں میں حوالہ دیا گیا۔
قومی اسمبلی حکام نے بریفنگ دی کہ کمیٹی کے ٹی او آرز میں مس کنڈکٹ کا تعین اور ریفرنس تیار کرنا ہے۔ تمام شواہد کو بنیاد بنا کر ججز کے خلاف ریفرنس کی تشکیل کی ہے۔ چیف جسٹس ججز میں شامل نہیں ہوتا ہے۔ آرٹیکل 260 کو پڑھا جائے۔ آرٹیکل 209 میں ججز کی تشریح کی گئی ہے چیف جسٹس کی نہیں۔
خصوصی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر قانون، وزیر پارلیمانی امور اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرلیا۔