جاگتے رہنا

بھارت کے حالیہ الیکشن ہندو فاشزم اور نیشنلزم پر مبنی بھارتی جنتا پارٹی (BJP) کی جیت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔


www.facebook.com/draffanqaiser

KARACHI: رات کو اکثر گہری خاموشی میں ایک آواز رات کے سناٹے کو توڑ دیتی ہے ' جاگتے رہنا'۔ یہ آواز صدیوں سے ہمیں چوکنا کرتی آرہی ہے۔ یہ صدا کسی محلے، گائوں یا کالونی کی چوکیداری پر مامور شخص رات کے پچھلے پہر لگاتا رہتا ہے۔

اس کا مقصد ایک تو اپنی ذمے داری ثابت کرنا ہوتا ہے اور دوسرا نیند کی خماری میں لوگوں کو اس بات کا احساس دلانا ہوتا ہے کہ یہ وقت جرائم پیشہ افراد کا ٹائم آف ایکشن ہے چنانچہ ' جاگتے رہنا'۔ 27 فروری 2002ء کی صبح بھارت میں گودھرا ریلوے اسٹیشن پر سبارمتی ایکسپریس کو روکا جاتا ہے۔ یہ ریل ادوھویا سے احمد آباد ان ہندو یاتریوں کو لے کرآ رہی تھی جو شہید بابری مسجد کے مقام پر اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد لوٹ رہے تھے۔ اس ریل کی چار بوگیوں کو آگ لگ جاتی ہے اور اس حادثے میں 25 خواتین اور 25 بچوں سمیت 59 لوگ آگ کی نذر ہوجاتے ہیں۔

اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلٰی نریندر مودی اس حادثے کا الزام آتنک وادیوں پر لگاتے ہوئے معاملات کو مزید خراب کر دیتے ہیں کیونکہ بھارت میں یہ اصطلاح صرف مسلمانوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور یوں خاکی وردیاں پہنے ہاتھوں میں بھالے،گیس کے سلنڈر،خنجر، تیل لیے کئی ہندو انتہا پسند احمد آباد اور گجرات میں پھیل جاتے ہیں اور مسلمانوں کو زندہ جلانے لگتے ہیں۔بچوں کو خنجروں اور نیزوں پر ٹانک دیا جاتا اور کئی مسلم خواتین کو عصمت دری کے بعد بری طرح قتل کردیا جاتا ہے۔اس سارے معاملے میں گجرات کی پولیس مکمل طور پر ان انتہاپسندوں کی مدد کرتی ہے۔ یوں 2000 مسلمان اذیت ناک موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔

گلبرگ سوسائٹی کے فسادات میں مسلمانوں کا رہنما احسان جعفری ہندو انتہا پسندوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ خواتین کو بخش دیں تو اسے بازار میں بے لباس گھسیٹا جاتا ہے اور بعد میں سر قلم کر کے بیچ بازار آگ لگا دی جاتی ہے۔اس کے بعد جعفری کے پورے خاندان کو جس میں اس کے دو چھوٹے بیٹے بھی شامل ہوتے ہیں سب کو جلا دیا جاتا ہے۔افسوس ناک حد تک اس سارے معاملے میں گجرات کی سرکار کا ملوث ہونا بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے آج بھی تشویش کا باعث ہے۔ ان فسادات میں ڈھائے مظالم کی تفصیل پڑھ کر روح کانپ جاتی ہے۔ خاص کر بچوں، حاملہ خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر شرمناک اور انسانیت سوز مظالم کی سفاکیت تقسیم کے وقت ڈھائے گئے مظالم کی ہولناک تاریخ یاد دلاکر دل دہلا دیتی ہے۔

بیرونی دبائو پر بھارتی سپریم کورٹ ان فسادات کی انکوائری کے لیے کمیشن بناتی ہے اور 2014ء کے الیکشن کے قریب 2012ء میں نریندر مودی کو تمام الزامات سے بری کردیا جاتا ہے۔ اْس وقت بھی بھارتی میڈیا گودھرا ٹرین کے جلائے جانے کے واقعے میں ممبئی حملوں کی طرح بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو ملوث قرار دیتا ہے۔ جس کے بعد میں یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ اس حادثے کا براہِ راست تعلق اس وقت کی گجراتی سرکار کی بدنیتی سے تھا۔ان فسادات میں اکثر مسلمان گجرات کی پولیس کی گولیوں کا نشانہ بھی بنائے جاتے ہیں۔ یوں ریپ، اذیت ناک ٹارچر، جلانے کے کئی واقعات میں نریند مودی کی سرکار براہ ِ راست ملوث پائی جاتی ہے۔

بھارت کے حالیہ الیکشن ہندو فاشزم اور نیشنلزم پر مبنی بھارتی جنتا پارٹی (BJP) کی جیت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ ایل کے ایڈوانی، اٹل بہاری واجپائی اور نریندر مودی جیسے مسلم دشمن نام اسی پارٹی سے جڑے ہیں۔ یہاں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی کا آفیشل رنگ خاکی ہے جو گجرات مسلم کش فسادات کرنیوالے بلوائیوں کے لباس کا رنگ بھی تھا۔ تمام تجزیے یہی بتاتے ہیں کہ جواہر لال نہرو کی باقیات میں سے کانگریس پارٹی کا راہول گاندھی بھارت کا اگلا وزیر اعظم نہیں ہوگا۔ راہول گاندھی، جواہر لال کی بیٹی اندرا گاندھی کے چہیتے بیٹے راجیو گاندھی اور اس کی خوبصورت اطالوی بیوہ سونیا گاندھی کی اولاد ہے۔ پاکستان کے حوالے سے بھارتی جنتا پارٹی، کانگریس کے مقابلے میں پاکستان سے بہتر تعلقات قائم کرتی آئی ہے۔مگر بھارتی جنتا پارٹی کی طرف سے ان کا اگلا امیدوار وزیر اعظم نریندر مودی کسی طور بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں نظر نہیں آتا۔

1936 ء میں برطانوی وزیر اعظم نے جرمنی کے دورے سے واپسی پر ہٹلر کو جرمن قوم کے لیے تحفہ قرار دیا تھا اور یہ بات پورے یقین سے کہی تھی کہ جرمن قوم کسی طور بھی کسی اور ملک کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔تاریخ نے یہ بات بالکل غلط ثابت کردی۔ جرمنی نے پولینڈ کو فتح کیا اور پھر یہ فتوحات کا سلسلہ یورپ سے ہوتا ہوا 1942ء میں اسٹالن کے گھر یعنی سویت یونین تک آپہنچا۔یوں جرمنی کی پولینڈ پر سر کشی ' جاگتے رہنا' کی طرح پوری دنیا کے لیے الرٹ سگنل تھی۔مگر برطانوی وزیر اعظم کے غلط مشاہدے اور پھر اسٹالن کی کوتاہی نے پوری دنیا کو آگ اور خون میں دھکیل دیا۔گو بعد میں سویت یونین پر حملہ ہٹلر کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوا اور دنیا کے بہادر لیڈر نے 1946ء میں انتہائی بزدلانہ طریقے سے خودکشی کر لی اور جرمنی جو 1942 ء میں نصف دنیا کا مالک بن چکا تھا ، 1946 ء تک دنیا کی کمزور ترین ریاست بن گیا۔

پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین موڑ سے گزر رہا ہے۔اندرونی اور بیرونی دشمن آج مسلم دنیا کی اس واحد ایٹمی طاقت کے درپے ہیں۔ایسے میں پاکستان کے بہترین دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہیں۔ اس سارے عمل میں دفاعی طاقت بڑھانے کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کے مورال کو بھی بلند رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب دشمن کو کمزور سمجھتے ہوئے، جاگتے رہنا کے سگنل کو نظر انداز کرتے ہوئے اسٹالن کی طرح ہماری چھوٹی سی بھی کوتاہی دشمن کو ہم پر کاری ضرب لگانے کا سنہری موقع دے سکتی ہے۔

ایسے میں ہمیں بھارت کے مستقبل کے مسلم کش وزیر اعظم نریندر مودی کے خاکی ماضی کو بھی سامنے رکھتے ہوئے جاگتے رہنا ہے اور ایسی تمام کوششوں کو بھی سبو تاژ کرنا ہے جہاں براہِ راست بغیر ثبوت کے پاکستان کے نام کو بدنام کرکے ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائے۔پاکستان اس پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے فلاح ، کامیابی اور استقلال کا باعث ہے۔یوں رات کے اس پچھلے پہر ہمیں صدیوں پرانی ان صدائوں پر لبیک کہنا ہے ، جو نریندر مودی کی آمد، دہشت گردی، فرقہ واریت، بدامنی کی فضائوں میں ہمیں بار بار ایک ہی سگنل دے رہی ہیں ' جاگتے رہنا'۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں