بچوں میں وزن کم کرنے کے لیے سرجری کے رجحان میں اضافہ
ماہرین نے 10 سے 19 سال کے درمیان بچے اور نوجوانوں میں سرجری اور مُٹاپے کے رجحان کا مطالعہ کیا
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کا مٹاپے سے نجات پانے کے لیے وزن کم کرانے کی سرجری کے رجحان میں تقریباً دُگنا اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں میٹابولِک سرجریز کرانے کی جو تعداد 2016 میں 726 تھی وہ 2021 میں بڑھ کر 1300 تک پہنچ گئی۔
ان سرجریز میں معدے اور آنتوں کے سائز اور عمل میں تبدیلی لائی جاتی ہے تاکہ وزن کم کرنے اور غذا کی کھپت میں کمی لائی جا سکے۔
وزن کم کرنے کے لیے کی جانے والی سرجریوں کی تعداد 2020 سے 2021 تک تیزی سے بڑھی جب کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے گھروں محسور ہو کر رہ گئے تھے اور ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کرنے لگ گئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے بچپن میں موٹاپے کو 21 ویں صدی میں عوام کی صحت کو لاحق سنگین خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
2016 میں اکٹھا کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق 19 سال اور اس سے کم عمر افراد میں ہر پانچ میں سے ایک مُٹاپے کا شکار ہے۔ 1970 کی دہائی میں جو شرح پانچ فی صد تھی 2016 میں بڑھ کر وہ 17 فی صد پر پہنچ چکی تھی۔
مُٹاپا پچوں کے جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دل اور پھیپھڑوں پر دباؤ سے لے کر بلڈ شوگر اور بلوغت کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کے عمل میں خلل ڈالتا ہے۔ ساتھ ہی بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
جاما پیڈریاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق میں امریکی محققین نے 10 سے 19 سال کے درمیان (اوسطاً 12 سال) کے نوجوان اور بچوں میں سرجری اور مُٹاپے کے رجحان کا مطالعہ کیا۔
تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں میٹابولِک سرجریز کرانے کی جو تعداد 2016 میں 726 تھی وہ 2021 میں بڑھ کر 1300 تک پہنچ گئی۔
ان سرجریز میں معدے اور آنتوں کے سائز اور عمل میں تبدیلی لائی جاتی ہے تاکہ وزن کم کرنے اور غذا کی کھپت میں کمی لائی جا سکے۔
وزن کم کرنے کے لیے کی جانے والی سرجریوں کی تعداد 2020 سے 2021 تک تیزی سے بڑھی جب کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے گھروں محسور ہو کر رہ گئے تھے اور ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کرنے لگ گئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے بچپن میں موٹاپے کو 21 ویں صدی میں عوام کی صحت کو لاحق سنگین خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
2016 میں اکٹھا کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق 19 سال اور اس سے کم عمر افراد میں ہر پانچ میں سے ایک مُٹاپے کا شکار ہے۔ 1970 کی دہائی میں جو شرح پانچ فی صد تھی 2016 میں بڑھ کر وہ 17 فی صد پر پہنچ چکی تھی۔
مُٹاپا پچوں کے جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دل اور پھیپھڑوں پر دباؤ سے لے کر بلڈ شوگر اور بلوغت کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کے عمل میں خلل ڈالتا ہے۔ ساتھ ہی بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
جاما پیڈریاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق میں امریکی محققین نے 10 سے 19 سال کے درمیان (اوسطاً 12 سال) کے نوجوان اور بچوں میں سرجری اور مُٹاپے کے رجحان کا مطالعہ کیا۔