پاکستان آئی ایم ایف سے نیا بیل آؤٹ حاصل کرنے کا خواہش مند
آئندہ مالی سال 25 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا نیا پیکیج لینا پڑے گا
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان ایک نیا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے کا خواہش مند ہے، دوسری طرف اسلام آباد نے اپنے سیاسی معاملات میں مداخلت پر آئی ایم ایف کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران فالواپ بیل آؤٹ پیکیج کی خواہش کا اظہار کیا، پاکستان کا موجودہ 6.5 بلین ڈالر کا پروگرام گزشتہ سات ماہ سے پٹڑی سے اترا ہوا ہے اور یہ 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے سربراہ نے ایک اور آئی ایم ایف پیکیج کی ضرورت کے بارے میں وزیر اعظم کے خیالات کا مثبت جواب دیا۔ سفارتی ذرائع اور عالمی مالیاتی تھنک ٹینکس کے مطابق آئندہ مالی سال میں 25 ارب ڈالر کا قرضہ واپسی اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا نیا پیکیج لینا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایم ڈی نے اپنے پرانے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوری طور پر غیر ملکی قرضوں کا انتظام کرے اور انتظامی کنٹرول ختم کرتے ہوئے ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے بھی گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو آئند مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے مطابق پیش کرنا چاہیے اور ایکسچینج ریٹ پالیسی پر بھی کلیریٹی لانی چاہیے۔
واضح رہے کہ حکومت کی آئینی مدت بھی 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ حکومت یا عبوری حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے کوئی بات چیت شروع کرے گی؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران فالواپ بیل آؤٹ پیکیج کی خواہش کا اظہار کیا، پاکستان کا موجودہ 6.5 بلین ڈالر کا پروگرام گزشتہ سات ماہ سے پٹڑی سے اترا ہوا ہے اور یہ 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے سربراہ نے ایک اور آئی ایم ایف پیکیج کی ضرورت کے بارے میں وزیر اعظم کے خیالات کا مثبت جواب دیا۔ سفارتی ذرائع اور عالمی مالیاتی تھنک ٹینکس کے مطابق آئندہ مالی سال میں 25 ارب ڈالر کا قرضہ واپسی اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا نیا پیکیج لینا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایم ڈی نے اپنے پرانے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوری طور پر غیر ملکی قرضوں کا انتظام کرے اور انتظامی کنٹرول ختم کرتے ہوئے ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے بھی گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو آئند مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے مطابق پیش کرنا چاہیے اور ایکسچینج ریٹ پالیسی پر بھی کلیریٹی لانی چاہیے۔
واضح رہے کہ حکومت کی آئینی مدت بھی 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ حکومت یا عبوری حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے کوئی بات چیت شروع کرے گی؟