کنسلٹنٹ کا تجویز کردہ بجٹ ٹیکسٹائل ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل قرار
ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا،جاوید بلوانی
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے کنسلٹنٹ کے تجویز کردہ بجٹ کو ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی تنزلی سے دوچار ہے اور اب کنسلٹنٹس کے تجویز کردہ ایکسپورٹ مخالف بجٹ اور پالیسی اقدامات نے اس شعبے کی بقا کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ریفارمز اینڈ ریونیو موبلائزیشن کمیشن کی وزیر خزانہ کو پیش کی گئی رپورٹ کو''برآمدات مخالف مہم'' قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے، مذکورہ رپورٹ کمیشن کے چیئرمین کی جانب سے وزیر خزانہ کو پیش کی گئی ہے جو برآمد کنندگان کیلیے باعث تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر سنجیدہ طرز عمل نے ٹیکسٹائل کی برآمد کو ناقابل عمل بنادیا
انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیے بغیر ایکسپورٹرز کے موجودہ فائنل ٹیکس رجیم کو کم از کم ٹیکس ریجیم میں تبدیل کرنے اور ایکسپورٹرز کی غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے، انھوں حکومت سے استفسار کیا کہ جاری مشکل ترین حالات میں کیا حکومت کو کنسلٹنٹس/مشیروں یا پھر حقیقی اسٹیک ہولڈرز پر انحصار کرنا چاہیے؟ کیا موجودہ تشویشناک معاشی صورتحال حکومت کو کنسلٹنٹس/مشیروں کے مشورے پر برآمدات کے ساتھ تجربہ کرنے اور مہم جوئی کرنے کی اجازت دیتی ہے؟، دریں اثنا ٹاول سیکٹر کے برآمدکنندگان نے تاخیر سے وصول ہونیوالی برآمدی آمدنی پر نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
ٹاولز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں نے ریفارمز اینڈ ریونیو موبلائزیشن کمیشن کی سال2023-24کے بجٹ کی تجویز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمد کنندگان پر انکم ٹیکس کی تجویز کو برآمدی نوعیت کی تنظیمیں مسترد کرتی ہیں کیونکہ یہ تجویز برآمدات مخالف مہم کا حصہ ہے جس میں برآمدات، قیمتی زرمبادلہ کا حجم بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز کی دن رات کوششوں کو نظرانداز کیا گیاہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں برآمد کنندگان کو درپیش شکایات دور کرے اور برآمدی کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی تنزلی سے دوچار ہے اور اب کنسلٹنٹس کے تجویز کردہ ایکسپورٹ مخالف بجٹ اور پالیسی اقدامات نے اس شعبے کی بقا کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ریفارمز اینڈ ریونیو موبلائزیشن کمیشن کی وزیر خزانہ کو پیش کی گئی رپورٹ کو''برآمدات مخالف مہم'' قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے، مذکورہ رپورٹ کمیشن کے چیئرمین کی جانب سے وزیر خزانہ کو پیش کی گئی ہے جو برآمد کنندگان کیلیے باعث تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر سنجیدہ طرز عمل نے ٹیکسٹائل کی برآمد کو ناقابل عمل بنادیا
انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیے بغیر ایکسپورٹرز کے موجودہ فائنل ٹیکس رجیم کو کم از کم ٹیکس ریجیم میں تبدیل کرنے اور ایکسپورٹرز کی غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے، انھوں حکومت سے استفسار کیا کہ جاری مشکل ترین حالات میں کیا حکومت کو کنسلٹنٹس/مشیروں یا پھر حقیقی اسٹیک ہولڈرز پر انحصار کرنا چاہیے؟ کیا موجودہ تشویشناک معاشی صورتحال حکومت کو کنسلٹنٹس/مشیروں کے مشورے پر برآمدات کے ساتھ تجربہ کرنے اور مہم جوئی کرنے کی اجازت دیتی ہے؟، دریں اثنا ٹاول سیکٹر کے برآمدکنندگان نے تاخیر سے وصول ہونیوالی برآمدی آمدنی پر نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
ٹاولز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں نے ریفارمز اینڈ ریونیو موبلائزیشن کمیشن کی سال2023-24کے بجٹ کی تجویز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمد کنندگان پر انکم ٹیکس کی تجویز کو برآمدی نوعیت کی تنظیمیں مسترد کرتی ہیں کیونکہ یہ تجویز برآمدات مخالف مہم کا حصہ ہے جس میں برآمدات، قیمتی زرمبادلہ کا حجم بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز کی دن رات کوششوں کو نظرانداز کیا گیاہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں برآمد کنندگان کو درپیش شکایات دور کرے اور برآمدی کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے۔