ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ

ڈالر کے انٹربینک نرخ 29 پیسے اضافے کے بعد 285.67 اور اوپن مارکیٹ ریٹ دو روپے اضافے کے بعد 300 روپے کی سطح پر آگئے

(فوٹو : فائل)

ڈالر کے انٹربینک نرخ 29 پیسے اضافے کے بعد 285.67 اور اوپن مارکیٹ ریٹ دو روپے اضافے کے بعد 300 روپے کی سطح پر آگئے۔

آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے قرض پروگرام میں نرمی کی درخواست مسترد کرنے کی خبر، خریدار اور فروخت کنندگان غائب ہونے کے باوجود ایک روزہ وقفے بعد زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ہفتے کو دوبارہ ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ اتارچڑھاؤ کے بعد 300 روپے کی سطح پر آگئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو اپنے صارفین کے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کی سہولت دینے کی اجازت پر عمل درآمد شروع ہونے کے باوجود ہفتے کو انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔

کاروبار کے آغاز پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 36 پیسے کی کمی سے 285.02 روپے کی سطح پر بھی آگئے تھے لیکن بعد دوپہر ڈالر نے محدود پیمانے پر پیش قدمی شروع کی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 29 پیسے کے اضافے سے 285.67 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔


اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 3 روپے گھٹ کر 295 روپے کی سطح پر آگئی تھی جس کے بعد ڈالر نے یوٹرن لیا اور ایک موقع پر 4 روپے بڑھ کر 302 روپے پر بھی آگیا تھا تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے اوپن ریٹ 2 روپے کے اضافے سے 300 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے نئے اقدام کے اثرات اگرچہ اوپن مارکیٹ میں نظر آرہے ہیں لیکن نئے انفلوز نہ آنے سے ملک کو درپیش زرمبادلہ بحران کے باعث ڈالر کے فروخت کنندگان اور خریدار مارکیٹ سے غائب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فروخت کنندگان یہ تصور کررہے ہیں کہ جاری بحران کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگا جبکہ خریدار اس لیے دلچسپی نہیں لے رہے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہوگیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی کا رحجان غالب ہوگا، اس تصور کے سبب اوپن مارکیٹ میں نہ کوئی خاص ڈیمانڈ ہے اور نہ ہی ڈالر سپلائی آرہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدام کے حوالے سے ظفر پراچہ نے بتایا کہ اس اقدام سے کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو مالیاتی فائدہ پہنچنا شروع ہوگیا ہے کیونکہ اس سے قبل بینکس ان کی ادائیگیاں 315 روپے فی ڈالر کے حساب سے کررہے تھے جو اب موجودہ انٹربینک ریٹ پر کیا جانے لگا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کریڈٹ کارڈ ہولڈرز اس سہولت کا غلط استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کی سال میں صرف 30 ہزار ڈالر خرچ کرنے کی حد ہے۔
Load Next Story