پرویز مشرف کے وکلا ایف آئی اے ریکارڈ کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے

وکلائے صفائی نے ایف آئی اے کا ریکارڈ نہ ملنے تک مقدمے کی باقاعدہ کارروائی کوشروع ہونے سے روکنے کی حکمت عملی بنائی ہے

پرویز مشرف کی نئی وکلاٹیم میں ایک فوجداری قانون کے ماہر کی خدمات بھی لی گئی ہیں۔ فوٹو: فائل

سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف قائم غداری مقدمے میں نئی وکلا صفائی ٹیم کی جانب سے نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔مقدمہ قائم کرنے سے متعلق ایف آئی اے کی انکوائری اور انوسٹی گیشن کامکمل ریکارڈدینے سے متعلق خصوصی عدالت نے درخواست منظورنہ کی تو معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایاجائے گا.


۔ذرائع کے مطابق وکلائے صفائی نے مقدمے کی باقاعدہ کارروائی کواس وقت تک شروع ہونے سے روکنے کی بھرپور حکمت عملی بنائی ہے جب تک کیس سے متعلق ایف آئی اے کا مکمل ریکارڈ وکلا کو نہ دیا جائے۔ مشرف کی نئی وکلاٹیم میں ایک فوجداری قانون کے ماہر کی خدمات بھی لی گئی ہیں،شوکت حیات ایڈووکیٹ کاتعلق کراچی کی بڑی لا فرم سے ہے،ایم الیاس خان فرم کے سینئروکیل ایف آئی اے کی انوسٹی گیشن کی بنیادپرقائم مقدمات کی وکالت کابھی طویل تجربہ رکھتے ہیں،فروغ اے نسیم کے آئینی ماہر ہونے کے ساتھ ایک اچھے فوجداری قانونی وکیل ہیں جبکہ قبل ازیں شریف الدین پیرزادہ،ا نورمنصور خان، خالد رانجھامیں کوئی فوجداری وکالت کاتجربہ نہیں رکھتا تھا۔

وکلائے صفائی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کا ریکارڈ دینے سے متعلق درخواست پرخصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیاہے،درخواست نامنظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرکے خصوصی عدالت میں مقدمے کی کارروائی اس وقت تک روکنے کی استدعاکی جائے گی جب تک فیصلہ نہیں آجاتا،ریکارڈ کی بنیاد پر وکلائے صفائی نے سابق صدرپرفرد جرم کی جوکارروائی ہو چکی اس کے غیر قانونی قرار دینے کے لیے بھی قانونی چارہ جوئی کا منصوبہ تیارکررکھاہے اور اس کے لیے سپریم کورٹ تک رجوع کیاجا سکے گا۔نئی وکلائے صفائی ٹیم نے مقدمے کی باقاعدہ سماعت شروع کرنے سے پہلے بہت سارے ایسے ایشوزکوباری باری خصوصی عدالت میں زیربحث لانے کامنصوبہ بنایاہے جس کے باعث استغاثہ کے گواہوںکے بیانات کاسلسلہ فوری شروع کرنے میں مزیدتاخیر ہوسکتی ہے۔
Load Next Story