ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے اسرائیل
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے جوہری تنصیبات کی جانچ بند کرنے پر عالمی ایجنسی پر کڑی تنقید کی
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ ایران کو جوہری بم کی تیاری سے روکنے کے لیے جو بھی کرنا پڑا، ضرور کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے ویڈیو بیان میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات کے معائنے اور تحقیقات بند کرنے کے فیصلے پر کڑے الفاظ میں تنقید کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ عالمی ایجنسی نے ایران کے دباؤ میں آکر سر جھکا دیا لیکن میں عالمی برادری پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ عالمی ایجنسی نے ایران کی جوہری تنصیبات مریوان کی جانچ کو ختم کرنے کا انتہائی تشویشناک اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی جوہری ایجنسی نے اپنی جانچ بند کرنے کا فیصلہ تسلی بخش معائنے اور معلومات کی فراہمی کے بعد کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی خبر ایجنسی نے خبر دی تھی کہ ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری سائٹ اور افزودہ یورینیم کے ذرات کی دریافت کے حوالے سے تنازع پر معاملات طے پا گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے ویڈیو بیان میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات کے معائنے اور تحقیقات بند کرنے کے فیصلے پر کڑے الفاظ میں تنقید کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ عالمی ایجنسی نے ایران کے دباؤ میں آکر سر جھکا دیا لیکن میں عالمی برادری پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ عالمی ایجنسی نے ایران کی جوہری تنصیبات مریوان کی جانچ کو ختم کرنے کا انتہائی تشویشناک اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی جوہری ایجنسی نے اپنی جانچ بند کرنے کا فیصلہ تسلی بخش معائنے اور معلومات کی فراہمی کے بعد کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی خبر ایجنسی نے خبر دی تھی کہ ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری سائٹ اور افزودہ یورینیم کے ذرات کی دریافت کے حوالے سے تنازع پر معاملات طے پا گئے ہیں۔