فوج کی بدنامی پر جوان سے جرنیل تک سب پریشان ہیں چوہدری شجاعت

جیو نےجو کیا اس سےملک دشمنوں کو فائدہ ہوا،ا پنی سیاسی زندگی میں اس طرح کے خراب حالات کبھی نہیں دیکھے،سربراہ (ق )لیگ


Monitoring Desk April 27, 2014
سپاہی سوچتا ہے پہلے ایک چیف کو غدار ٹھہرایا اب بغیر ثبوت سب سے حساس ادارے کے سربراہ کومجرم قرار دے ڈالا،چوہدری شجاعت حسین۔ فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ (ق ) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ فوج کی بدنامی سے جوان سے لیکر جرنیل تک سب پریشان ہیں ،جیو نے جو کیا اس سے صرف پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچا ،میں نے اپنی سیاسی زندگی میں اس طرح کے خراب حالات کبھی نہیں دیکھے۔

پہلی مرتبہ ایسی محاذآرائی شروع ہے جس میں کوئی جرنیل نہیں ایک عام سپاہی بھی شامل ہو گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں سربراہ ق لیگ نے کہا کہ آج ایک عام سپاہی، ایک صوبیدار بھی یہ سوچ رہا ہے کہ پہلے انھوں نے ایک سابق آرمی چیف اور سابق صدر کو غدار بنا دیا پھر اب انھوں نے سب سے حساس ادارے کے سربراہ کو کسی ثبوت اور تحقیق کے بغیر مجرم قرار دیدیا۔ انھوں نے کہا کہ جب میں کچھ دنوں کیلیے وزیراعظم تھا تو شیخ رشید ایک سمری لیکر آئے تھے جس میں انھوں نے کہا کہ چینلز کی فیس رکھی جائے لیکن میں نے کہا کہ نہیں فیس نہیں ہونی چاہیے، '' کوڈ آف کنڈکٹ '' ہونا چاہیے تاکہ اگر کوئی چینل قومی مفاد کے بارے میں ایک لفظ بھی بولے تو فوری طورپر اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے۔ جیو نے جو کچھ کیا اس سے پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہوا ہے۔

وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ پارٹی نہ بنیں اس صورتحال کا حل نکالیں۔ وزیراعظم پارٹی بن رہے ہیں جس کی وجہ سے معاملہ یہاں تک جا پہنچا ہے۔ وزیراعظم ایک میڈیا گروپ کیساتھ کھڑے ہیں، سارے میڈیا کیساتھ نہیں کھڑے۔ میجر جنرل (ر ) راشد قریشی نے کہا کہ جنگ گروپ اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگ گیا تھا لیکن آج وہ پاکستانیوں کے سامنے ایکسپوز ہوگیا ہے۔ قانون کے مطابق جو بھی سزا بنتی ہے وہ ہونی چاہئے۔ میں پچھلے15 سال سے مختلف میڈیا ہائوسز سے منسلک رہا ہوں۔ میر شکیل الرحمان سے بھی ڈائریکٹ رابطہ رہا ہے۔ میں آج کی بات نہیں کر رہا جنگ گروپ ہمیشہ ایجنڈے کو لیکر چلتا ہے۔ جنگ گروپ کے سارے لوگوں کی بات نہیں کر رہا۔ میڈیا ہائوس کی پالیسی ہوتی ہے جو مالکان بناتے ہیں۔ مشرف کیخلاف سب سے زیادہ مہم جنگ گروپ نے چلائی حالانکہ سب سے زیادہ حمایت بھی اسی ادارے نے کی تھی۔

آٹھ گھنٹے تک انہوں نے ٹی وی پر جو کچھ کیا اس سے ساری دنیا میں پاکستان کے اداروں پر تنقید ہوئی ہے۔ کچھ عرصہ قبل میں نے ایک ٹی وی پروگرام میں حامد میر سے پوچھا تھا کہ آپ جس ہٹ لسٹ کی بات کرتے ہیں کیا وہ آئی ایس آئی کی لسٹ ہے جس پر انھوں نے کہا کہ نہیں وہ طالبان کی بنائی ہوئی لسٹ ہے تو حامد میر کے بیان کو غلط رنگ میں چلایا گیا ہے۔ یہ ایک ڈھونگ رچایا گیا کہ آئی ایس آئی حامد میر کیخلاف ہے۔ جیو نے جو کچھ کیا اس سے بھارت اور امریکہ خوش ہوئے ہوں گے۔ وہ پاکستان کے عوام کے دلوں میں فوج کے بارے میں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی طاقت اسکی فوج ہے جس کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جنگ گروپ کے ایڈیٹر صابر شاہ نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ ریڈلائن کراس کی گئی ہے لیکن میرا یہ سوال ہے کہ ریڈلائن کس ادارے نے کراس نہیں کی۔ نائن الیون کے بعد سی آئی اے پر، ممبئی دھماکوں کے بعد را پر اور اہم اطلاعات لیک ہونے پر موساد کے سارے چیفس کو تبدیل کر دیا گیا تھا تو اداروں پر تنقید کوئی پہلی بار نہیں ہوئی۔ آئی ایس آئی انتہائی مشکل حالات اور محدود وسائل میں بھی بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ اس سارے معاملے میں چینلز نے بھی تیلی لگانے والا کام کیا ہے ۔ اب سیاسی جماعتیں بھی آگ لگانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کیا اس سے قبل وزرائے اعظم پر، صدور پر الزامات نہیں لگتے رہے۔ ریڈلائن سب نے ہی کراس کی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے کہا کہ جیو کے اس اقدام سے پاکستان کی ساری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے۔ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمن پاکستان کے اداروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

جیو نے اس قوم کیساتھ بہت زیادتی کی ہے۔ اس وقت جو حالات ہیں ان میں اس طرح کے حالات پیدا کرنا افسوسناک ہے۔ حامد میر پر حملہ قابل مذمت ہے لیکن جیو ٹی وی نے اس واقعہ کو جوازبنا کر اپنے ایجنڈے کو پروموٹ کیا ہے۔ حکومت نے اس پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کے نمبر ون حساس ادارے پر گند اچھالا گیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان عمر ریاض عباسی نے کہا کہ جنگ گروپ میں سب سے زیادہ شیئرز بھارتی کمپنی کے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح انھوں نے 8 گھنٹے تک حساس ادارے کے سربراہ کا ٹرائل کیا ان کا بھی ٹرائل ہونا چاہئے۔ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ان تمام لوگوں کو ایکسپوز کیا جائے جو اس پروپیگنڈہ میں شامل تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں