چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
چاولوں کو محض ابالنے سے بیکٹیریا ختم نہیں ہوتا، یہ ایسے خلیے پیدا کرتا ہے جو شدید گرمائش کو بھی برداشت کر سکتے ہیں
گرم گرم اور پھولے چاول کسے پسند نہیں لیکن بدقسمتی سے چاول ممکنہ طور پر ایک خطرناک بیکٹیریا کی افزائش کے لیے موزوں حالات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیسِلس سیریس (Bacillus Cereus) نامی بیکٹیریا چاولوں میں اپنی افزائش کرتا ہے۔ چاولوں کو محض ابالنے سے یہ بیکٹیریا ختم نہیں ہوتا کیونکہ یہ بیکٹیریا ایسے 'خلیے' پیدا کرتا ہے جو شدید گرمائش کو بھی برداشت کر سکتے ہیں۔
پکنے کے بعد کمرے کے درجہ حرارت پر رکھے گئے چاول ایسے مختلف بیکٹیریا کا شکار ہوسکتے ہیں جو تعداد بڑھا سکتے اور نقصان دہ زہریلے مواد کو خارج کر سکتے ہیں جو بی-سیریئس فوڈ پوائزننگ کا باعث بنتا ہے، انگریزی میں اسے fried rice syndrome کہا جاتا ہے جو کہ بعض اوقات جان لیوا ہوتا ہے۔
ہاتھ ہوں یا چاول ہوں، کھانا پکانے سے پہلے دھونا ہمیشہ ایک اچھی عادت ہوتی ہے۔ چاولوں کو دھونے سے اس کی ساخت بدل جاتی ہے اور ان میں موجود کیڑوں یا دیگر آلودگیوں سے چھٹکارا مل جاتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ اس کے باوجود بی-سیریئس بیکٹیریا سے چھٹکارا نہیں ملے گا کیونکہ یہ بیکٹریا چاول کے دانوں میں سرایت کرجاتا ہے۔
اپ اس سے بچ سکتے ہیں اگر آپ چاول کو پکانے سے پہلے، پکنے کے دوران اور اس کو ذخیرہ کرنے کے طریقہ کار پر توجہ دیں۔ پکے ہوئے چاولوں کو ایک گھنٹے سے زیادہ باہر چھوڑنے سے گریز کریں۔ چاول ابالنے کے بعد اسے فوراً پکی حالت میں پیش کریں یا اگر رکھنا ہو تو جلد ہی اُسے فریج یا فریزر میں ڈبے میں بند کرکے رکھ دیں۔
پکنے کے بعد باہر رکھے چاولوں کو اگرچہ دوبارہ گرم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اُسی وقت محفوظ ہے جب چاولوں کو پکنے کے بعد فریزر یا فریج میں رکھا گیا ہو۔ اگر ان چاولوں کو بغیر فریج میں رکھے مائکروویو یا چولہے پر گرم کیا تو مہلک بیماری کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔