اس ضمن میں وزیرِ صحت، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے نے کہا کہ کسی ہنگامی حالت کی صورت میں مدد پر آمادہ شخص بھی قانونی پیچیدگیوں سے ڈرکرآگے نہیں بڑھتا، جبکہ اس حوالے سے ایک مددگار قانون پیش کیا جائے گا۔ ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ افراد کو اس ہنر سے آگاہ کرنا چاہتی ہے۔
اس منصوبے کا نام لایف سیورز پروگرام رکھا گیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد میمن، بانی ڈائریکٹر اے کے یو ایچ، ڈاکٹر جنید رزاق اور فزیشن ان لیڈ ، پاکستان لائف سیورز پروگرام، ڈاکٹر نور بیگ سمیت دیگر نے شرکت کی، لائف سیورز پروگرام عام افراد کو یہ تربیت فراہم کررہا ہے۔
ڈاکٹر رزاق کے مطابق سادہ مشقوں کے باوجود سالانہ ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حادثات اور ہنگامی حالات کے شکار افراد کی شرح حیات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ یوں ان اسکلز سے ایک فیصد آگہی کا اثر ایک دن میں دس سے زائد جانیں بچانے کے برابر ہے۔ مثلاً متاثرہ شخص کا دل بند ہورہا تو اولین چند منٹ بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ایمبولینس یا مدد سے قبل یہ سیکھنا اہم ہے کہ اس دوران مریض کو کسطرح زندہ اور بحال رکھا جائے؟
انہوں نے کہا کہ 1122 پورے پاکستان کا ایمرجنسی نمبر ہے جو ہرشخص کو یاد ہونا چاہیے۔ ڈاکٹررزاق کے مطابق ہنگامی حالات میں ذہنی طور پر پرسکون رہنا بھی تربیت میں شامل ہے۔ پھر یہ بھی ضروری ہے کہ 1122 پر کال کرکے کیا معلومات فراہم کی جائے۔ اسی طرح خون کے غیرمعمولی بہاؤ کو روکنے کی تربیت بھی ضروری ہے۔
جان بچانے والا تربیتی کورس صرف ڈھائی گھنٹے کا ہے جس میں پولیس، اسکول اور دیگر اداروں سے وابستہ افراد تربیت حاصل کرچکے ہیں۔ سندھ کے ہرضلع میں 250 ماسٹرٹرینرز کے ساتھ پہلے ہی 12000 افراد کو تربیت فراہم کی جاچکی ہے۔
پرس کانفرنس میں کہا گیا کہ لوگ پولیس اور دیگر اداروں کے خوف یا ہراساں کرنے کی وجہ سے مدد میں پہل کرنے سے ڈرتےہیں۔ تاہم پروگرام میں اس کا خیال رکھا گیا ہے اور اگر عام آدمی جان لیوا صورتحال میں کسی کی مدد کرتا ہہے تواسے قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا۔
شرکا نے بتایا کہ اس پروگرام کی تربیت حاصل کرنے اور رضاکارانہ طور پر شامل ہونے کے لیے www.plsp.org.pk ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد خود ٹرینر آپ سے رابطہ کریں گے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔