اثاثہ جات پر انکم سپورٹ لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور

لیوی فیڈرل سبجیکٹ کے طور پر عائد کی جائیگی، جس میں صوبوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا

شرح 0.25 تا 2 فیصد ہوگی، 50 سے 100 ملین روپے تک کے اثاثہ جات پر چھوٹ دینے کی تجویز۔ فوٹو: نیٹ

حکومت آئندہ مالی سال کے آمدہ بجٹ میں انکم سپورٹ لیوی کے نام سے ویلتھ ٹیکس عائد کرنے جارہی ہے۔

انکم سپورٹ لیوی زرعی اثاثوں سمیت تمام اثاثہ جات پر عائد کی جائے گی، اس کے ذریعے حکومت 200 بلین روپے جمع مزید جمع کرسکے گی۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت لیوی کو فیڈرل ٹیکس کی صورت میں عائد کرے گی، انکم ٹیکس کے برعکس اس میں صوبوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، لیوی اثاثہ جات کی مالیت کا 0.25 فیصد سے لے کر 2 فیصد تک ہوگی جبکہ 50 ملین سے 100 کی مالیت کے اثاثہ جات پر لیوی کی چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم ٹیکس ریٹ ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہوا ہے، اس مقصد کیلیے وزارت خزانہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ایک بل منظور کروانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔

دوسری طرف حکومت کا گزشتہ سال عائد کیے گئے سپر ٹیکس واپس لینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے، اور سپر ٹیکس گزشتہ سال کی طرح دوبارہ وصول کیا جائے گا۔


یہ بھی پڑھیں: حکومت کا آئندہ بجٹ میں عوام پر اضافی ٹیکس لگانے پرغور

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ممکنہ طور پر بجٹ کے دوران ہی لیوی بل کو منظور کرانے کی کوشش کرے گی، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو پھر بجٹ کے بعد لیول بل کو منظور کرایا جائے گا، حکومت ایف بی آر کو اگلے مالی سال کیلیے 9.2 ٹریلین روپے کا ٹیکس ہدف دینے پر غور کر رہی ہے، جس کیلیے موجودہ سال کے مقابلے میں28 فیصد زیادہ شرح نمو درکار ہوگی۔

ادھر ٹولہ کمیشن نے حکومت کو 100 ملین روپے کے قابل انتقال اور ناقابل انتقال اثاثہ جات پر منیمم ایسیٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم ایف بی آر نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے لیوی کی تجویز پیش کی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2013 میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکم ٹیکس لیوی عائد کی تھی، لیکن جسٹس فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اس کو ختم کردیا تھا۔
Load Next Story