نادرا نے آنکھوں سے بائیو میٹرک کا نظام آئرس متعارف کرادیا
آنکھ کی پتلی کے گرد بنے دائرہ نما آئرس میں پوری زندگی کوئی تبدیلی نہیں آتی
نادرا نے آنکھوں کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق کا نیا نظام ''آئرس'' متعارف کرا دیا۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مطابق نادرا نے اپنے مراکز پر آنکھوں کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق کا انتہائی قابل اعتبار نظام ''آئرس'' متعارف کرا دیا ہے جس کی بدولت شہریوں کے شناختی معلومات میں دہرے اندراج کے کسی بھی امکان کو مکمل طور پر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
آئرس نظام کو انگلیوں کے نشانات اور چہرے کی شناخت کے موجودہ نظاموں کے ساتھ استعمال میں لایا جائے گا۔ نادرا ہیڈ کوارٹرز میں اس نظام کے انتہائی کامیاب آزمائشی تجربے کے بعد اب اس نظام نے بلیو ایریا اسلام آباد، پیکو روڈ لاہور اور ڈی ایچ اے کراچی میں واقع نادرا میگا سنٹرز میں کام شروع کر دیا ہے اور مرحلہ وار پروگرام کے تحت اس ٹیکنالوجی کو ملک بھر میں نادرا کے 700 سے زائد مراکز پر متعارف کرایا جائے گا۔
بائیومیٹرک شناخت کے اس خودکار نظام میں دونوں آنکھوں کی پتلیوں کے گرد موجود دائرہ نما حصے کی انتہائی پیچیدہ شکل کے تجزیے سے حاصل ہونے والی معلومات کا اندراج کیا جاتا ہے کیونکہ ہر فرد میں اس دائرہ نما حصے کی شکل مختلف اور منفرد ہوتی ہے، آنکھوں کے ذریعے شناخت میں غلطی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے جس کی بدولت یہ نظام انتہائی قابل اعتبار اور درست ہے۔
[video width="600" height="400" mp4="https://c.express.pk/2023/06/whatsapp-video-2023-06-03-at-3.54.10-pm-1685792148.mp4"][/video]
چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ یہ نظام انسان کی آنکھوں میں اتر کر اس کی حقیقی شناخت تک جا پہنچتا ہے اور ڈیجیٹل دنیا میں اس کے وجود کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیتا ہے۔
طارق ملک نے کہا کہ اس نظام کی ایک منفرد خوبی یہ ہے کہ دونوں آنکھوں کے آئرس چونکہ ایک جیسے ہوتے ہیں اس لئے شناخت کے دہرے اندراج اور شناختی معلومات کے غلط استعمال کا خطرہ بھی ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری محکمے ہوں یا مالی خدمات فراہم کرنے والے ادارے، حساس معلومات کو استعمال کرنے والی دیگر صنعتیں ، شناخت کی قابل اعتبار تصدیق ان سب کی کارکردگی کو محفوظ بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ آئرس بائیومیٹرک ٹیکنالوجی کا آغاز شناخت کے کسی بھی عمل کو ہر قسم کی غلطی سے محفوظ بنانے کی جانب ایک انتہائی اہم اقدام ہے۔
نادرا کے مطابق کم عمر بچوں کی بائیو میٹرک شناخت کی سہولت بھی اس میں شامل ہوگی، آئرس کی اسکیننگ کے لیے خصوصی انفراریڈ کیمرا استعمال کیا جاتا ہے جو آئرس کی شکل کا تجزیہ کر کے اس کی ڈیجیٹائزیشن کرتا ہے جس کی بدولت آئرس کی شناخت میں جعلسازی تقریباً ناممکن ہوجاتی ہے۔
نادرا کے مطابق آئرس کی پیچیدہ اشکال کو میچنگ کے لیے ایک خاص شکل میں لانے کے لیے ریاضی کے الگورتھم کا استعمال کیا جاتا ہے، چہرے کی شناخت، انگلیوں کے نشانات اور آئرس کے ذریعے شناخت کے تینوں نظاموں کے ایک ساتھ استعمال سے شہریوں کی شناختی معلومات میں کسی بھی غلطی یا جعلسازی کا امکان ختم ہو جائے گا اور نادرا انتہائی درست طریقے سے ان کی تصدیق کر سکے گا۔