پیپلز پارٹی کے چوہدری لطیف اکبر آزاد کشمیر اسمبلی میں 14 ویں اسپیکر منتخب
ڈپٹی اسپیکر چودہری ریاض گجر نے چوہدری لطیف اکبر سے حلف لیا
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے چوہدری لطیف اکبر 19 ووٹ لیکر آزاد کشمیر کے 14 ویں سپیکر اسمبلی منتخب ہو گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے باغی دھڑے نے ایوان میں موجود ہونے کے باوجود ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کے چوہدری مقبول نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
خیال رہے کہ چوہدری لطیف اکبر سنئیر پارلیمنٹرین ہیں اپوزیشن لیڈر بھی رہے چکے ہیں۔ چوہدری لطیف اکبر کو پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے ووٹ دیے۔ نومنتخب اسپیکر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے حلف اٹھا لیا۔ ڈپٹی اسپیکر چودہری ریاض گجر نے ان سے حلف لیا۔
آزاد کشمیر میں طویل ڈیڈ لاک کے بعد آخر کار حکمران اتحاد نے پندرہویں آئینی ترمیم کا سنگ میل عبور کر لیا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے ماضی میں تیرویں آئینی ترمیم کے ذریعے وزراء کی تعداد کو 16تک محدود کیا تھا۔
اب مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے منحرف دھڑے نے ملکر نئی آئینی ترمیم میں اس پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ اپوزیشن بینچوں پر موجود تحریک انصاف کے اراکین نے اس عمل کا بائیکاٹ کیا جبکہ حکمران اتحاد نے یکطرفہ طور پر 40 ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں حاصل کیے ۔
آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کے لئے 52کے ایوان میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی جسے بخوبی حاصل کر لیا گیا ۔اس کے فوراً بعد اسپیکر اسمبلی کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری کیا گیا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے چوہدری لطیف اکبر اور پاکستان تحریک انصاف کے مقبول گجر کے درمیان مقابلہ متوقع تھا مگر آخری وقت میں تحریک انصاف کے اراکین نے قائد ایوان پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی عمل کا بھی بائیکاٹ کر دیا۔
اس کے بعد جاری شیڈول کے مطابق پولنگ شروع ہوئی اور چوہدری لطیف اکبر 19ووٹ لیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے 14ویں سپیکر منتخب ہو گئے جبکہ ایوان میں 41اراکین موجود تھے 11اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے باغی دھڑے نے ایوان میں موجود ہونے کے باوجود ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کے چوہدری مقبول نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
خیال رہے کہ چوہدری لطیف اکبر سنئیر پارلیمنٹرین ہیں اپوزیشن لیڈر بھی رہے چکے ہیں۔ چوہدری لطیف اکبر کو پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے ووٹ دیے۔ نومنتخب اسپیکر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے حلف اٹھا لیا۔ ڈپٹی اسپیکر چودہری ریاض گجر نے ان سے حلف لیا۔
آزاد کشمیر میں طویل ڈیڈ لاک کے بعد آخر کار حکمران اتحاد نے پندرہویں آئینی ترمیم کا سنگ میل عبور کر لیا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے ماضی میں تیرویں آئینی ترمیم کے ذریعے وزراء کی تعداد کو 16تک محدود کیا تھا۔
اب مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے منحرف دھڑے نے ملکر نئی آئینی ترمیم میں اس پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ اپوزیشن بینچوں پر موجود تحریک انصاف کے اراکین نے اس عمل کا بائیکاٹ کیا جبکہ حکمران اتحاد نے یکطرفہ طور پر 40 ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں حاصل کیے ۔
آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کے لئے 52کے ایوان میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی جسے بخوبی حاصل کر لیا گیا ۔اس کے فوراً بعد اسپیکر اسمبلی کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری کیا گیا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے چوہدری لطیف اکبر اور پاکستان تحریک انصاف کے مقبول گجر کے درمیان مقابلہ متوقع تھا مگر آخری وقت میں تحریک انصاف کے اراکین نے قائد ایوان پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی عمل کا بھی بائیکاٹ کر دیا۔
اس کے بعد جاری شیڈول کے مطابق پولنگ شروع ہوئی اور چوہدری لطیف اکبر 19ووٹ لیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے 14ویں سپیکر منتخب ہو گئے جبکہ ایوان میں 41اراکین موجود تھے 11اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔