ذیا بیطس کے خلاف کیے گئے تجربے میں اہم پیش رفت
تجربے میں معدے کے خلیوں کو ایسے بافتوں کی طرح استعمال کیا گیا جو بلڈ شوگر کو قابو کرنے کے لیے انسولین خارج کرتے ہیں
سائنس دانوں نے انسانی معدے کے خلیوں کو ایسے بافتوں کی صورت میں استعمال کیا ہے جو بلڈ شوگر کی مقدار کو قابو کرنے کے لیے انسولین خارج کرتے ہیں۔ یہ اہم پیشرفت ٹائپ 1 ذیا بیطس سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
امریکا کے ویئل کورنیل میڈیسن کے محققین کی رہنمائی میں کیے جانے والے تجربے میں سائنس دانوں نے یہ مشاہدہ کیا کہ چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جانے والے پیٹ کے انسولین خارج کرنے والے خلیوں (گیسٹرک انسولین سیکریٹنگ خلیے: جی آئی این ایس) نے ذیابیطس کو پلٹا دیا۔
پتے کے بِیٹا خلیے عموماً خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کے جواب میں انسولین ہارمون خارج کرتے ہیں۔ ذیا بیطس سے متاثر افراد میں یہ بافت ناکارہ یا مردار ہوجاتے ہیں جس سے ان کی گلوکوز کو توانائی کے لیے خلیے بنانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔
پیٹ کے یہ خلیے بِیٹا خلیے نہیں ہوتے لیکن ان کا کام نقل کرسکتے ہیں۔ پیٹ میں متعدد اسٹیم خلیے ہوتے ہیں جو دیگر اقسام کے خلیوں میں ڈھل سکتے ہیں اور یہ بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔ سائنس دانوں کی جانب سے یہ امید کی جارہی ہے کہ ذیا بیطس کے مریضوں کے پیٹ میں موجود اسٹیم خلیے جی آئی این ایس میں بدل سکتے ہیں۔
ویئل کورنیل میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جو ژو کے مطابق معدہ ہارمون خارج کرنے والے اپنے خلیے بناتا ہے۔ معدے کے خلیے اور پتے کے خلیے حمل کے دوران امبائیونک مرحلے میں قریب قریب ہوتے ہیں اس لیے معدے کے اسٹیم خلیوں کا بِیٹا جیسے انسولین خارج کرنے والے خلیوں میں بدل جانا اچنبے کی بات نہیں۔
محققین کے مطابق معدے کے خلیوں سے جی آئی این ایس خلیے بنانا کوئی پیچیدہ عمل نہیں۔ انہیں بننے میں تھوڑے دن لگتے ہیں اور اور یہ نئے آرگنائیڈ ٹرانسپلانٹ کے کئی مہینوں کے بعد تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
امریکا کے ویئل کورنیل میڈیسن کے محققین کی رہنمائی میں کیے جانے والے تجربے میں سائنس دانوں نے یہ مشاہدہ کیا کہ چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جانے والے پیٹ کے انسولین خارج کرنے والے خلیوں (گیسٹرک انسولین سیکریٹنگ خلیے: جی آئی این ایس) نے ذیابیطس کو پلٹا دیا۔
پتے کے بِیٹا خلیے عموماً خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کے جواب میں انسولین ہارمون خارج کرتے ہیں۔ ذیا بیطس سے متاثر افراد میں یہ بافت ناکارہ یا مردار ہوجاتے ہیں جس سے ان کی گلوکوز کو توانائی کے لیے خلیے بنانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔
پیٹ کے یہ خلیے بِیٹا خلیے نہیں ہوتے لیکن ان کا کام نقل کرسکتے ہیں۔ پیٹ میں متعدد اسٹیم خلیے ہوتے ہیں جو دیگر اقسام کے خلیوں میں ڈھل سکتے ہیں اور یہ بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔ سائنس دانوں کی جانب سے یہ امید کی جارہی ہے کہ ذیا بیطس کے مریضوں کے پیٹ میں موجود اسٹیم خلیے جی آئی این ایس میں بدل سکتے ہیں۔
ویئل کورنیل میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جو ژو کے مطابق معدہ ہارمون خارج کرنے والے اپنے خلیے بناتا ہے۔ معدے کے خلیے اور پتے کے خلیے حمل کے دوران امبائیونک مرحلے میں قریب قریب ہوتے ہیں اس لیے معدے کے اسٹیم خلیوں کا بِیٹا جیسے انسولین خارج کرنے والے خلیوں میں بدل جانا اچنبے کی بات نہیں۔
محققین کے مطابق معدے کے خلیوں سے جی آئی این ایس خلیے بنانا کوئی پیچیدہ عمل نہیں۔ انہیں بننے میں تھوڑے دن لگتے ہیں اور اور یہ نئے آرگنائیڈ ٹرانسپلانٹ کے کئی مہینوں کے بعد تک زندہ رہ سکتے ہیں۔