امریکا دیوالیہ ہونے سے بال بال بچ گیا معاشی بحران برقرار
بل کے قانون بن جانے کے باوجود ریٹنگ ایجنسی فِچ نے امریکا کی ’ٹرپل اے‘ کریڈٹ ریٹنگ کو منفی رکھا ہوا ہے
امریکی صدر جوبائیڈن نے قرض کی حد سے استثنیٰ کے بل پر دستخط کردیے جس سے یہ اہم بل قانون بن گیا اور ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جوبائیڈن کے بل پر دستخط سے کئی ہفتوں سے جاری ملک کے ڈیفالٹ کرجانے کے خدشات ختم ہوگئے۔ اگر آج یہ بل قانون نہ بنتا تو کل بروز پیر امریکا دیوالیہ ہوجاتا۔
ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے بچ جانے کے باوجود ریٹنگ ایجنسی فِچ نے امریکا کی 'ٹرپل اے' کریڈٹ ریٹنگ کو منفی رکھا ہوا ہے تاہم مزید قرضہ لینے کے بعد ادائیگیوں کا سلسلہ بحال ہوجائے گا اور یہ ریٹنگ بہتر ہونے کی امید ہے۔
اگر امریکا ڈیفالٹ کرجاتا تو ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی کا سیلاب آتا۔ کاروباری سرگرمیاں معطل اور کساد بازاری کا قوی امکان تھا۔ حکومت کو اپنے معاملات چلانے کے لیے بھی مشکلات درپیش ہوجاتے۔
اس بل کی منظوری سے انکار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کو اپنی عیاشیاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔ قرض پر قرض لیکر بوجھ عوام پر منتقل نہ کرے۔
تاہم صدر جوبائیڈن کی ذاتی کاوشوں کے باعث اپوزیشن بل کی منظوری کے لیے راضی ہوگئی تھی اور بدھ کو ایوان نمائندگان اور جمعے کے روز سینیٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیدیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا میں حکومت کی جانب سے ملکی معاملات چلانے کے لیے قرض کی حد کانگریس (ایوان نمائندگان اور سینیٹ) سالانہ طے کرتی ہے۔
یہ کافی متنازع طریقہ کار ہے اور اس بار حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی تعداد میں فرق نہ ہونے کے برابر تھا اس لیے بل کی منظوری میں تاخیر اور مشکلات کا سامنا ہوا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جوبائیڈن کے بل پر دستخط سے کئی ہفتوں سے جاری ملک کے ڈیفالٹ کرجانے کے خدشات ختم ہوگئے۔ اگر آج یہ بل قانون نہ بنتا تو کل بروز پیر امریکا دیوالیہ ہوجاتا۔
ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے بچ جانے کے باوجود ریٹنگ ایجنسی فِچ نے امریکا کی 'ٹرپل اے' کریڈٹ ریٹنگ کو منفی رکھا ہوا ہے تاہم مزید قرضہ لینے کے بعد ادائیگیوں کا سلسلہ بحال ہوجائے گا اور یہ ریٹنگ بہتر ہونے کی امید ہے۔
اگر امریکا ڈیفالٹ کرجاتا تو ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی کا سیلاب آتا۔ کاروباری سرگرمیاں معطل اور کساد بازاری کا قوی امکان تھا۔ حکومت کو اپنے معاملات چلانے کے لیے بھی مشکلات درپیش ہوجاتے۔
اس بل کی منظوری سے انکار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کو اپنی عیاشیاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔ قرض پر قرض لیکر بوجھ عوام پر منتقل نہ کرے۔
تاہم صدر جوبائیڈن کی ذاتی کاوشوں کے باعث اپوزیشن بل کی منظوری کے لیے راضی ہوگئی تھی اور بدھ کو ایوان نمائندگان اور جمعے کے روز سینیٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیدیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا میں حکومت کی جانب سے ملکی معاملات چلانے کے لیے قرض کی حد کانگریس (ایوان نمائندگان اور سینیٹ) سالانہ طے کرتی ہے۔
یہ کافی متنازع طریقہ کار ہے اور اس بار حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی تعداد میں فرق نہ ہونے کے برابر تھا اس لیے بل کی منظوری میں تاخیر اور مشکلات کا سامنا ہوا۔