پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

عدالتی فیصلہ حقائق کے برعکس ہے، پرویز الہی کے خلاف ٹھوس شواہد ہیں، فیصلہ اعلی عدلیہ میں چیلنج کرینگے، اینٹی کرپشن

فوٹو:فائل

عدالت نے پرویز الہی کا جسمانی ریمانڈ دینے کی اینٹی کرپشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک کی عدالت میں پرویز الہیٰ کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چوہدری پرویز الہی کی طرف سے لاہور بار کے صدر رانا انتظار عدالت میں پیش ہوئے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے عدالت میں دلائل دیے۔

پرویز الہٰی کی جانب سے صدر لاہور بار رانا انتظار نے دلائل دیے اور کہا کہ ہم ڈی جی اینٹی کرپشن صاحب کے خلاف ایف آر درج کروائیں گے اگر آج وہ پرویز الہی کو واپس لے کر گئے۔

دوران سماعت لاہور بار کے صدر اور اینٹی کرپشن حکام میں تلخ کلامی بھی ہوئی جب کہ جج نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی بھی کیا۔

دوران سماعت عدالت میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے معزز جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ اینٹی کرپشن حکام نے درخواست میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج ہیں، سیشن جج صاحب اس کیس کے لیے کسی اور جج کا انتخاب کریں۔

یہ پڑھیں : گوجرانوالا کی عدالت سے بریت کے بعد چوہدری پرویزالہی ایک اور مقدمہ میں گرفتار

فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں نے میرے خلاف درخواست دے دی، میرا کوئی فیس بک اکاؤنٹ نہیں ہے، میرا کوئی بھی سوشل میڈیا اکاونٹ نہیں ہے، کل آپ گوجرانوالہ میں گئے وہاں پر میں بیٹھا ہوا تھا، میرے کیس سننے سے آپ کو اعتراض ہے آپ سیشن جج کے پاس چلے جائیں۔

پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر کی کاپی ہمیں نہیں دی گئی، آپ کے یہ کیس سننے پر اعتراض کردیا گیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے پرویز الہی کے خلاف سماعت میں فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا۔

یہ بھی پڑھیں : سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی


 

عدالت نے فیصلے میں چوہدری پرویز الہی کے خلاف جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور انہیں چودہ روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

اسپیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک پر جانب داری کے واضح شواہد ہیں، ترجمان اینٹی کرپشن

دریں اثنا ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف ناجائز بھرتیوں کا کیس ہے جنہیں آج عدالت میں پیش کیا گیا، اسپیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک پر جانب داری کے واضح شواہد ہیں، میرٹ کے باوجود فیل شدہ امیدواروں کے وکلاء نے بھی نجی حیثیت میں جج غلام مرتضی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان کے مطابق جج غلام مرتضیٰ ورک نے دو جون کو پرویز الہی کو بری کر کے جانب داری کا مظاہرہ کیا تھا، ڈیوٹی جج غلام مرتضی کے سامنے چوہدری پرویز الٰہی کا ریمانڈ نہیں مانگا جائے گا، پنجاب اسمبلی میں ناجائز بھرتیاں اور ترقیاں قومی وسائل پر ڈاکا ہیں، سابق وزیر اعلی نے میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ذاتی ملازمین پنجاب اسمبلی میں بھرتی کیے۔

ترجمان اینٹی کرپشن نے کہا کہ پرویز الہٰی کو تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، اینٹی کرپشن پرویز الہٰی کیسز کے فیصلوں پر اپیل میں جا رہی ہے، پنجاب اسمبلی میں ناجائز بھرتیوں کا مقدمہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر درج ہوا۔

ترجمان اینٹی کرپشن نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے کرپشن میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں، امید ہے عدالت میرٹ پر مقدمہ کو سُنے گی، قانون کے مطابق تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

فیصلے کو چیلنج کریں گے، اینٹی کرپشن پنجاب

ترجمان اینٹی کرپشن نے کہا ہے کہ پرویز الہی کیس میں آج کے دیئے گئے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، یہ فیصلہ بھی دیگر فیصلوں کی طرح حقائق کے برعکس ہے کیوں کہ چوہدری پرویزالہی کے خلاف کرپشن اور ناجائز بھرتیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ اینٹی کرپشن نے آج کے کیس میں عدالت کو ٹھوس ثبوت فراہم کیے تھے آج کے عدالتی فیصلے میں بہت سے سقم ہیں۔
Load Next Story