جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
وائلڈلائف پارک جلومیں شیر،ٹائیگراورہرنوں کے 13 انکلوژرجبکہ 18 برڈہاؤس لیزپر دیئےجائیں گے
پنجاب وائلڈلائف صوبے کے چڑیا گھرمیں طویل عرصہ سے خالی پڑے جانوروں اورپرندوں کے انکلوژر پرائیویٹ بریڈرز کو لیز پردینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلے میں وائلڈلائف پارک جلو کے انکلوژر نیلام کئے جائیں گے۔ دوسری ماہرین جنگلی حیات کا کہنا ہے پرائیویٹ بریڈرز کی بجائے سرکاری چڑیا گھروں کے سرپلس جانور اورپرندے ان ان خالی پنجروں میں منتقل کرکے یہاں کی رونقیں بحال کی جائیں۔
پنجاب وائلڈلائف نے وائلڈلائف پارک جلوکی رونقیں بحال کرنے کے لئے یہاں طویل عرصے سے خالی پڑے جانوروں اورپرندوں کے انکلوژر لیزپردینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ کسی سرکاری چڑیا گھر کے انکلوژر لیزپردیئے جائیں گے۔
وائلڈلائف لاہورریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویراحمد جنجوعہ نے بتایا کہ وائلڈلائف پارک میں شیر اورٹائیگرکے چار،مختلف اقسام کے ہرنوں کے 9 انکلوژر جبکہ پرندوں کے 18 برڈ ہاؤس لیزپردیئے جائیں گے۔ انکلوژر لیزپردینے کی نیلامی 20 جون کو ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ بریڈرز اورجانوروں،پرندوں کی خرید وفروخت کرنیوالے ڈیلر یہ انکلوژر لیزپرلے سکتے ہیں۔ اگرکسی بریڈر یا ڈیلرکو یہاں رکھنے کے لئے جانور اورپرندے درکار ہوں گے تو پنجاب وائلڈلائف سے سرکاری ریٹ پر خرید سکے گا۔
واضع رہے کہ پنجاب وائلڈلائف کے پاس لاہورچڑیاگھر اور لاہورسفاری زو میں افریقن شیر اورمختلف اقسام کے ہرن سرپلس ہیں اورانہیں رکھنے کے لئے جگہ کم ہے لیکن محکمہ انہیں جلوپارک کے خالی پنجروں میں منتقل کرنے کی بجائے یہ انکلوژر لیزپردے رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے لاہورچڑیا گھر اور لاہورسفاری زو چونکہ دونوں خود مختار ہیں اوراپنے اخراجات بشمول تنخواہیں، جانور،پرندوں کی خوراک اورعلاج کے اخراجات خود اٹھاتے ہیں ،ان کی انکم داخلہ ٹکٹ، پارکنگ فیس اورمختلف ٹھیکوں سے حاصل ہوتی ہے لیکن وائلڈلائف پارک جلوکا ذریعہ آمدن کوئی نہیں ہے۔ یہاں داخلہ بھی فری ہے جبکہ پارکنک کی بھی کوئی فیس نہیں ہے۔ جلوپارک پہلے سے موجود جانوروں اورپرندوں کے اخراجات مشکل سے برداشت کررہا ہے۔
اس حوالے سے وائلڈلائف کنزرویٹر بدرمنیر کا کہنا ہے محکمہ کوپہلی ترجیح کے طورپر دیگرچڑیا گھروں میں موجود سرپلس جانور اورپرندے جلوپارک میں منتقل کرنا چاہیں تاکہ انہیں بہتر اورکھلا ماحول مل سکے، چڑیا گھروں میں کئی جانور ایسے ہیں جن کے لئے جگہ تنگ ہے،اس کے باوجود اگر کوئی انکلوژرخالی رہتے ہیں تو پرائیویٹ بریڈرز ،ڈیلرزکودیئے جاسکتے ہیں لیکن اس کے لئے سخت پالیسی اختیار کرنا ہوگی ،اس بات کو یقینی بنانا ہوگا پرائیویٹ بریڈر اورڈیلر جو جانوراورپرندے لیکر آئیں گے ان میں کسی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہے اوران سے کسی وبا کے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اسی طرح یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اپنے جانوراورپرندے پہلے سےموجود جانوروں، پرندوں کے ساتھ تبدیل نہ کرلیں جبکہ عام شہریوں کے داخلے پرکوئی پابندی عائد نہ ۔کریں
جانوروں اورپرندوں کو پالنے کے شوقین اورنجی بریڈنگ فارم کے مالک رانا نعیم کاکہنا ہے یہ بہت اچھا اقدام ہے، نجی بریڈنگ فارم بنانے کے لئے کافی اخراجات اٹھانا پڑتے ہیں جبکہ ڈیلروں کوزیادہ مشکل ہوتی ہے، ان کے پاس دکانوں پر جانوراورپرندے رکھنے کے لئے زیادہ جگہ نہیں ہوتی وہ اپنا مال یہاں رکھ سکیں گے۔ اسی طرح جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے الگ الگ ویٹرنری آفیسر رکھنے کی بجائے مشترکہ ویٹرنری ڈاکٹرکی سہولت مل جائیگی اورسب سے بڑھ کرشہریوں کو تفریح کی سہولت میسرآئیگی۔
دوسری طرف بعض مقامی لوگوں کا کہنا ہے یہ اقدام سرکاری چڑیا گھروں کو پرائیویٹ کرنے کی ایک سازش ہے۔جلوکے رہائشی فیصل جاوید خان شیروانی ، احمد حسن، ولید احمد اور رانا شہاب سمیت دیگرشہریوں کا کہنا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ وائلدلائف پارک جلو کو پرائیویٹ کرنے کی بجائے خود یہاں جانورمنتقل کرے اورسہولتیں فراہم کرے۔ جس طرح لاہورچڑیا گھراورسفاری پارک میں داخلہ ٹکٹ ہے یہاں بھی داخلہ ٹکٹ لگائی جاسکتی ہے تاکہ اخراجات پورے ہوسکیں۔مقامی لوگوں نے بتایا بعض انکلوژرتو ابھی نامکمل ہیں انہیں بھی نیلام کیا جارہا ہے۔ٹھیکداریہاں لوٹ مارکریں گے۔