سندھ میں پی پی اقتدار کو 15 سال مکمل کراچی میگا منصوبوں سے محروم
سرکلر ریلوے، کے فور اور ایس تھری منصوبوں پر کئی برس بعد بھی پیشرفت نہ ہوسکی
پیپلز پارٹی کے سندھ میں اقتدار کے 15 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر درجن بھر منصوبے ایسے ہیں جو ہر بجٹ میں اعلان کیے جاتے رہے مگر کبھی شروع ہوئے نہ مکمل ہوسکے۔
سندھ حکومت 10 جون کو نئے مالی سال 2023-24 کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس پر عملدرآمد یکم جولائی سے شروع ہو جائے گا، سندھ حکومت رواں مالی سال میں بھی ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں ناکام ہوگئی اور 9 ماہ میں صرف 31 فیصد ترقیاتی بجٹ ہی خرچ کرسکی ہے۔
کراچی سمیت صوبے کے کئی اہم منصوبوں پر کام شروع نہ ہوسکا، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا سات مرتبہ اعلان کیا گیا لیکن اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوسکا، لیاری میں بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج اسکیم صرف کاغذوں تک محدود رہی فراہمی و نکاسی آب کے میگا منصوبوں کے فور اور ایس تھری پر بھی پیشرفت نہ ہوسکی۔
کراچی کا اہم منصوبہ شاہراہ نورجہاں عبداللہ کالج تا قلندریہ چوک جون 2023 میں مکمل ہونا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا، شاہراہ نورجہاں کی تعمیر کا تخمینہ 1303 ملین روپے تھا جس میں سے 750 ملین روپے خرچ کئے گئے، دوسری جانب جوہر چورنگی انڈر پاس رواں مالی سال مکمل ہونا تھا جو تاحال نامکمل ہے، اس طرح فیڈرل بی ایریا میں علامہ اقبال پارک منصوبہ نا مکمل ہے، اس منصوبے پر 250 ملین لاگت آنا تھی جس میں سے 123 ملین روپے جاری ہوچکے ہیں۔
سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات نے فنڈز کے عدم استعمال میں سب کو پیجھے چھوڑدیا، 2022-23 کے مالی سال کے بجٹ میں 9 ماہ کے دوران گجر نالے کی صفائی کیلئے 1 ارب 10 کروڑ کی اسکیم رکھی گئی تھی جس کیلئے 41 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے لیکن محکمہ بلدیا ت سندھ اس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ کر سکا، کے پی ٹی فلائی اوور محمود آباد کیلئے 27 کروڑ کی اسکیم میں 3 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے جس پر بھی ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔
محکمہ رورل ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ بھی بڑے منصوبوں میں ناکام ہوگیا، شہری سولر لائٹ کیلئے 2 ارب کی اسکیم میں 30 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے جس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، اسی طرح دیہاتوں کیلئے سولر لائٹ کے پروجیکٹ میں 1 ارب 53 کروڑ کی اسکیم میں 78 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے جس میں سے 25 کروڑ ریلیز ہونے کے باوجود کام نہیں ہوا۔
سندھ حکومت 10 جون کو نئے مالی سال 2023-24 کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس پر عملدرآمد یکم جولائی سے شروع ہو جائے گا، سندھ حکومت رواں مالی سال میں بھی ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں ناکام ہوگئی اور 9 ماہ میں صرف 31 فیصد ترقیاتی بجٹ ہی خرچ کرسکی ہے۔
کراچی سمیت صوبے کے کئی اہم منصوبوں پر کام شروع نہ ہوسکا، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا سات مرتبہ اعلان کیا گیا لیکن اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوسکا، لیاری میں بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج اسکیم صرف کاغذوں تک محدود رہی فراہمی و نکاسی آب کے میگا منصوبوں کے فور اور ایس تھری پر بھی پیشرفت نہ ہوسکی۔
کراچی کا اہم منصوبہ شاہراہ نورجہاں عبداللہ کالج تا قلندریہ چوک جون 2023 میں مکمل ہونا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا، شاہراہ نورجہاں کی تعمیر کا تخمینہ 1303 ملین روپے تھا جس میں سے 750 ملین روپے خرچ کئے گئے، دوسری جانب جوہر چورنگی انڈر پاس رواں مالی سال مکمل ہونا تھا جو تاحال نامکمل ہے، اس طرح فیڈرل بی ایریا میں علامہ اقبال پارک منصوبہ نا مکمل ہے، اس منصوبے پر 250 ملین لاگت آنا تھی جس میں سے 123 ملین روپے جاری ہوچکے ہیں۔
سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات نے فنڈز کے عدم استعمال میں سب کو پیجھے چھوڑدیا، 2022-23 کے مالی سال کے بجٹ میں 9 ماہ کے دوران گجر نالے کی صفائی کیلئے 1 ارب 10 کروڑ کی اسکیم رکھی گئی تھی جس کیلئے 41 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے لیکن محکمہ بلدیا ت سندھ اس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ کر سکا، کے پی ٹی فلائی اوور محمود آباد کیلئے 27 کروڑ کی اسکیم میں 3 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے جس پر بھی ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔
محکمہ رورل ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ بھی بڑے منصوبوں میں ناکام ہوگیا، شہری سولر لائٹ کیلئے 2 ارب کی اسکیم میں 30 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے جس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، اسی طرح دیہاتوں کیلئے سولر لائٹ کے پروجیکٹ میں 1 ارب 53 کروڑ کی اسکیم میں 78 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے جس میں سے 25 کروڑ ریلیز ہونے کے باوجود کام نہیں ہوا۔