پھیپھڑے کے کینسر میں 50 فیصد اموات روکنے والی ’انقلابی گولی‘ تیار

سرجری کے بعد ‘اوسیمرٹِنب‘ نامی دوا پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی کرسکتی ہے

‘اوسیمرٹِنب‘ نامی دوا پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے ایک طویل مطالعے کے بعد ایک اچھی خبر دی ہے کہ پہلے سے استعمال ہونے والی ایک دوا پھیپھڑوں کے سرطان کے شکار مریضوں کی 50 فیصد تعداد کی اموات روک سکتی ہے۔

'اوسیمرٹِنب' نامی دوا ڈرامائی طورپرایک جادوئی گولی کے طور پر سامنے آئی ہے جس کے لیے دس سال تک طویل مشاہدہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹروں نے اس کے نتائج کو غیرمعمولی قرار دیا ہے۔ اس کے نتائج امریکن سوسائٹی آف اونکولوجی کی ایک کانفرنس میں پیش کئے گئے ہیں۔

ییل یونیورسٹی نے دنیا کے 26 ممالک میں یہ ایک عشرے تک یہ مطالعہ کیا ہے جس میں 30 سے 86 برس تک کے مریض شامل تھے جنہیں پھیپھڑوں کا کینسر تھا۔ پھیپھڑوں کے سرطان کی ایک قسم میں ہی اسے مفید پایا گیا ہے جو دنیا بھر میں کم وبیش سالانہ 18 لاکھ افراد کو لقمہ اجل بنارہی ہے۔


پھیپھڑے کے کینسر کے شکار افراد کی 25 فیصد تعداد کے ای جی ایف آر جین میں تبدیلی پائی جاتی ہے اور ایشیا میں تو یہ شرح 40 فیصد ہے۔ اگرچہ یہ دوا امریکہ اور برطانیہ کے چند مریضوں تک ہی دستیاب ہے لیکن توقع ہے کہ عالمی سطح پر 'اوسیمرٹِنب' کی رسائی کو ممکن بنایا جائے گا۔

'اوسیمرٹِنب' کی ایک گولی روزانہ کھانے والے افراد ہرطرح کی سرجری سے گزرنے کے بعد اب پانچ سال بعد بھی زندہ ہیں اور توانا ہیں۔ بصورتِ دیگر سرجری کے بعد بھی مریض لقمہ اجل بن جاتے تھے یا پھر دوبارہ سرطان کے شکنجے کی جکڑ میں آجاتے تھے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ 'اوسیمرٹِنب' دوا پھیپھڑوں کے کینسر کے پہلے، دوسرے اور تیسرے اسٹیج میں بھی یکساں طور پر مفید پائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس دوا کا دوسرا نام ٹیگرِسو بھی ہے۔
Load Next Story