حکومت کا سعودی ریفائنریز سے خام تیل خریدنے پر غور
پاکستان اسٹیٹ آئل کے ذریعے براہ راست خریدا جائے گا، سالانہ کروڑوں ڈالر کی بچت ہوگی
NEW DELHI:
حکومت نے سعودی ریفائنریز سے پی ایس او کے ذریعے خام تیل کی براہ راست خریداری میں سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے جس سے سالانہ کروڑوں ڈالر بچت ہوگی۔
حکومت سعودی ریفائنریز سے پی ایس او کے ذریعے خام تیل کی براہ راست خریداری پر سنجیدگی سے غورکررہی ہے، جس سے سالانہ کروڑوں ڈالر کی بچت ممکن ہے۔ سعودی حکومت سے موجودہ تیس دن کی کریڈٹ فسیلیٹی کو بھی بارہ ماہ تک بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس وقت سعودی عرب پاکستان کو یومیہ دس ہزار بیرل خام تیل فراہم کرتا ہے، جس پر سالانہ ساڑھے سات ارب ڈالر لاگت آتی ہے جبکہ خام تیل کا مجموعی درآمدی بل سالانہ پندرہ ارب ڈالر کے قریب ہے۔ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت سالانہ دو کروڑ بیس لاکھ ٹن ہے، جس میں ایک کروڑ دس لاکھ ٹن تیل درآمد کیا جاتا ہے۔
حکومت نے سعودی ریفائنریز سے پی ایس او کے ذریعے خام تیل کی براہ راست خریداری میں سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے جس سے سالانہ کروڑوں ڈالر بچت ہوگی۔
حکومت سعودی ریفائنریز سے پی ایس او کے ذریعے خام تیل کی براہ راست خریداری پر سنجیدگی سے غورکررہی ہے، جس سے سالانہ کروڑوں ڈالر کی بچت ممکن ہے۔ سعودی حکومت سے موجودہ تیس دن کی کریڈٹ فسیلیٹی کو بھی بارہ ماہ تک بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس وقت سعودی عرب پاکستان کو یومیہ دس ہزار بیرل خام تیل فراہم کرتا ہے، جس پر سالانہ ساڑھے سات ارب ڈالر لاگت آتی ہے جبکہ خام تیل کا مجموعی درآمدی بل سالانہ پندرہ ارب ڈالر کے قریب ہے۔ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت سالانہ دو کروڑ بیس لاکھ ٹن ہے، جس میں ایک کروڑ دس لاکھ ٹن تیل درآمد کیا جاتا ہے۔