بڑے شہروں میں قربانی کے جانوروں کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان
گزشتہ سیلاب میں لاکھوں مویشی ہلاک ہوئے، ٹرانسپورٹ اخراجات میں بھی اضافہ ہوگیا، فارمرز
گزشتہ سیلاب کی وجہ سے مویشیوں کی ہلاکت اورٹرانسپورٹ اخراجات میں اضافے کی وجہ سے اس سال مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی تعداد میں کمی اور قیمتوں میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
عید قرباں قریب آتے ہی لاہورسمیت ملک کے مختلف شہروں میں مویشی منڈیوں میں تیاریاں شروع ہوگئی ہیں تاہم مویشیوں کی خریدوفروخت سے جڑے بیوپاریوں اور مویشی پال حضرات کا کہنا ہے اس سال عید پر بڑے شہروں کی مویشی منڈیوں میں جانوروں کی تعداد کم ہونے اورقیمتیں بڑھنے کا امکان ہے، جنوبی پنجاب سے لاہور، فیصل آباد کے لئے جانوروں کے ٹرانسپورٹ اخراجات 50 فیصدتک بڑھ گئے ہیں جبکہ چارہ اورمنڈی کی فیس میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے فارمرحاجی ذوالفقارعلی کا کہنا ہے اس سال لاہورکی مویشی منڈی میں جانور کم ہونے کی دو بڑی وجوہات ہیں، ایک گوشت کی قیمت میں گزشتہ سال کی نسبت اضافہ اوردوسرا ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ۔ گزشتہ سال بیف کی فی کلوقیمت 450 روپے کلو تھی جو اس وقت 900 روپے تک ہے، گزشتہ سال جو جانور ایک لاکھ روپے میں مل جاتا تھا اس سال اس کی قیمت میں 35 سے 40 ہزار روپے تک اضافے کا امکان ہے۔
حاجی ذوالفقار نے کہا کہ رحیم یارخان سے اگر ایک بکروں/ چھتروں کے ایک ٹرک کا کرایہ 50 ہزار تھا تو وہ اس وقت ایک لاکھ روپے مانگ رہا ہے، اس وجہ سے جنوبی پنجاب جو کہ لائیوسٹاک کا مرکز ہے ان علاقوں سے مویشی پال حضرات اب لاہور، راولپنڈی اورفیصل آباد جیسے شہروں میں جانورلانے کی بجائے اپنی منڈیوں میں ہی جانور فروخت کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ کئی فارمر گوشت بیرون ملک ایکسپورٹ کررہے ہیں جس میں انہیں زیادہ فائدہ ہے۔
ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے فارمرمحمد کلیم کہتے ہیں کہ گزشتہ سال ڈی جی خان سے لاہورتک ٹرانسپورٹ کا خرچہ چھوٹے جانورکا 500 روپے تھا جو اس سال ایک ہزارسے بارہ سو روپے تک ہے، اس وجہ سے یہاں سے جانورکم تعداد میں لاہور اور فیصل آباد کی منڈیوں میں آنے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت اپرپنجاب سے بیوپاری یہاں موجود ہیں جو کمزور اورسستے جانورخرید رہے ہیں، وہ عید پرسستے جانور بیچنے کی بجائے معمول میں ان کا گوشت بیچ کرزیادہ منافع کماسکتے ہیں، اس وقت 1500 سے 2000 ہزارروپے کلومیں زندہ جانورفروخت ہورہا ہے۔
پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن لاہورکے سیکرٹری جنرل فہیم احمد سمجھتے ہیں کہ اس سال بھی قربانی کے جانوروں کی تعداد میں کوئی نمایاں کمی یا اضافے کا امکان نہیں تاہم چھوٹے جانوروں کی نسبت بڑے جانوروں کی فروخت زیادہ ہوگی، اگرلاہورسمیت بڑے شہروں کی منڈیوں میں جانورکم رہے تویقیناً قیمت بڑھ جائے گی کیونکہ فی جانور کرایہ اورمنڈی کی فیس بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں کی نسبت بڑے شہروں میں چونکہ جانورمہنگے فروخت ہوتے ہیں اس لئے کسان /فارمر بھی زیادہ منافع کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اوقات بڑے بیوپاری چھوٹے شہروں سے سستے داموں زیادہ جانورخریدتے ہیں اوربڑی منڈیوں میں لاکرمہنگے داموں بیچ دیتے ہیں، ماضی کاجائزہ لیں تو جانوروں کی قیمتیں توہرسال بڑھ رہی ہیں لیکن جانوروں کی تعداد میں کوئی نمایاں کمی نظرنہیں آئی ہے۔
پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق گزشتہ برس ملک میں 58 لاکھ 60 ہزار جانوروں کی قربانی ہوئی جن میں گائے اور بیل کی تعداد 20 لاکھ، بکرے 30 لاکھ، چھترے 8 لاکھ اور اونٹ 60 ہزار تھے جبکہ 2021 میں عید الاضحیٰ پر 81 لاکھ جانوروں کی قربانی دی گئی تھی۔
گزشتہ سال قربانی کے جانوروں میں کمی کی وجہ لمپی اسکن کی وبا بتائی گئی تھی جبکہ اس سال جانوروں میں کمی کی ایک وجہ جنوبی پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے مویشیوں کی اموات ہے، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب سے سات لاکھ 19 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوئے تھے، ان میں 28 فیصد پنجاب میں ہلاک ہوئے۔
عید قرباں قریب آتے ہی لاہورسمیت ملک کے مختلف شہروں میں مویشی منڈیوں میں تیاریاں شروع ہوگئی ہیں تاہم مویشیوں کی خریدوفروخت سے جڑے بیوپاریوں اور مویشی پال حضرات کا کہنا ہے اس سال عید پر بڑے شہروں کی مویشی منڈیوں میں جانوروں کی تعداد کم ہونے اورقیمتیں بڑھنے کا امکان ہے، جنوبی پنجاب سے لاہور، فیصل آباد کے لئے جانوروں کے ٹرانسپورٹ اخراجات 50 فیصدتک بڑھ گئے ہیں جبکہ چارہ اورمنڈی کی فیس میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے فارمرحاجی ذوالفقارعلی کا کہنا ہے اس سال لاہورکی مویشی منڈی میں جانور کم ہونے کی دو بڑی وجوہات ہیں، ایک گوشت کی قیمت میں گزشتہ سال کی نسبت اضافہ اوردوسرا ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ۔ گزشتہ سال بیف کی فی کلوقیمت 450 روپے کلو تھی جو اس وقت 900 روپے تک ہے، گزشتہ سال جو جانور ایک لاکھ روپے میں مل جاتا تھا اس سال اس کی قیمت میں 35 سے 40 ہزار روپے تک اضافے کا امکان ہے۔
حاجی ذوالفقار نے کہا کہ رحیم یارخان سے اگر ایک بکروں/ چھتروں کے ایک ٹرک کا کرایہ 50 ہزار تھا تو وہ اس وقت ایک لاکھ روپے مانگ رہا ہے، اس وجہ سے جنوبی پنجاب جو کہ لائیوسٹاک کا مرکز ہے ان علاقوں سے مویشی پال حضرات اب لاہور، راولپنڈی اورفیصل آباد جیسے شہروں میں جانورلانے کی بجائے اپنی منڈیوں میں ہی جانور فروخت کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ کئی فارمر گوشت بیرون ملک ایکسپورٹ کررہے ہیں جس میں انہیں زیادہ فائدہ ہے۔
ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے فارمرمحمد کلیم کہتے ہیں کہ گزشتہ سال ڈی جی خان سے لاہورتک ٹرانسپورٹ کا خرچہ چھوٹے جانورکا 500 روپے تھا جو اس سال ایک ہزارسے بارہ سو روپے تک ہے، اس وجہ سے یہاں سے جانورکم تعداد میں لاہور اور فیصل آباد کی منڈیوں میں آنے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت اپرپنجاب سے بیوپاری یہاں موجود ہیں جو کمزور اورسستے جانورخرید رہے ہیں، وہ عید پرسستے جانور بیچنے کی بجائے معمول میں ان کا گوشت بیچ کرزیادہ منافع کماسکتے ہیں، اس وقت 1500 سے 2000 ہزارروپے کلومیں زندہ جانورفروخت ہورہا ہے۔
پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن لاہورکے سیکرٹری جنرل فہیم احمد سمجھتے ہیں کہ اس سال بھی قربانی کے جانوروں کی تعداد میں کوئی نمایاں کمی یا اضافے کا امکان نہیں تاہم چھوٹے جانوروں کی نسبت بڑے جانوروں کی فروخت زیادہ ہوگی، اگرلاہورسمیت بڑے شہروں کی منڈیوں میں جانورکم رہے تویقیناً قیمت بڑھ جائے گی کیونکہ فی جانور کرایہ اورمنڈی کی فیس بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں کی نسبت بڑے شہروں میں چونکہ جانورمہنگے فروخت ہوتے ہیں اس لئے کسان /فارمر بھی زیادہ منافع کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اوقات بڑے بیوپاری چھوٹے شہروں سے سستے داموں زیادہ جانورخریدتے ہیں اوربڑی منڈیوں میں لاکرمہنگے داموں بیچ دیتے ہیں، ماضی کاجائزہ لیں تو جانوروں کی قیمتیں توہرسال بڑھ رہی ہیں لیکن جانوروں کی تعداد میں کوئی نمایاں کمی نظرنہیں آئی ہے۔
پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق گزشتہ برس ملک میں 58 لاکھ 60 ہزار جانوروں کی قربانی ہوئی جن میں گائے اور بیل کی تعداد 20 لاکھ، بکرے 30 لاکھ، چھترے 8 لاکھ اور اونٹ 60 ہزار تھے جبکہ 2021 میں عید الاضحیٰ پر 81 لاکھ جانوروں کی قربانی دی گئی تھی۔
گزشتہ سال قربانی کے جانوروں میں کمی کی وجہ لمپی اسکن کی وبا بتائی گئی تھی جبکہ اس سال جانوروں میں کمی کی ایک وجہ جنوبی پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے مویشیوں کی اموات ہے، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب سے سات لاکھ 19 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوئے تھے، ان میں 28 فیصد پنجاب میں ہلاک ہوئے۔