ثقافتی ادارے مہناز کی یاد میں پروگرام منعقد کرنے سے قاصر
فراموش کیے جانے کا زیادہ دکھ نہیں، ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں،اہلخانہ
KARACHI:
اپنی خوبصورت آواز سے کئی برس تک پاکستانی فلم اور میوزک انڈسٹری پر راج کرنے والی ممتاز گلوکارہ مہناز کو ہم سے بچھڑے ایک سال3 ماہ گزرگئے مگر افسوس اب تک کسی بھی ثقافتی ادارے نے ان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس یا محفل موسیقی کا اہتمام نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق19جنوری 2013 کو امریکا جاتے ہوئے ممتاز گلوکارہ مہناز کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی تھی، افسوس ان اداروں نے بھی انھیں فراموش کر دیا جن کیلیے انھوں نے تمام عمر کام کیا، مہناز کے انتقال کی خبر جوں ہی پاکستانی میڈیا تک پہنچی تو لوگوں کو شدید صدمہ پہنچا مگر ایک روزگزرنے کے بعد سب ہی انھیں بھول گئے، شہر کے سب سے بڑے ثقافتی ادارے آرٹس کونسل اور ریڈیو پاکستان سمیت کسی بھی ادارے یا تنظیم نے ان کی یاد میں تقریب کا اہتمام نہیں کیا۔
مہناز کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ مہناز جیسی گلوکارہ کو اگر اس ملک نے فراموش کیا تو ہمیں زیادہ دکھ اس لیے نہیں ہوا کیونکہ ماضی میں بھی اس طرح کی مثالیں ہمارے پاس موجودہیں، ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی اداروں کے پاس بیک وقت اتنے فنڈز ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی فنکارکے اعزاز یا اس کی یاد میں تقریب کا انعقاد کر سکیں مگر افسوس کہ ہم اپنے لیجنڈز کو بھول جاتے ہیں۔
اپنی خوبصورت آواز سے کئی برس تک پاکستانی فلم اور میوزک انڈسٹری پر راج کرنے والی ممتاز گلوکارہ مہناز کو ہم سے بچھڑے ایک سال3 ماہ گزرگئے مگر افسوس اب تک کسی بھی ثقافتی ادارے نے ان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس یا محفل موسیقی کا اہتمام نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق19جنوری 2013 کو امریکا جاتے ہوئے ممتاز گلوکارہ مہناز کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی تھی، افسوس ان اداروں نے بھی انھیں فراموش کر دیا جن کیلیے انھوں نے تمام عمر کام کیا، مہناز کے انتقال کی خبر جوں ہی پاکستانی میڈیا تک پہنچی تو لوگوں کو شدید صدمہ پہنچا مگر ایک روزگزرنے کے بعد سب ہی انھیں بھول گئے، شہر کے سب سے بڑے ثقافتی ادارے آرٹس کونسل اور ریڈیو پاکستان سمیت کسی بھی ادارے یا تنظیم نے ان کی یاد میں تقریب کا اہتمام نہیں کیا۔
مہناز کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ مہناز جیسی گلوکارہ کو اگر اس ملک نے فراموش کیا تو ہمیں زیادہ دکھ اس لیے نہیں ہوا کیونکہ ماضی میں بھی اس طرح کی مثالیں ہمارے پاس موجودہیں، ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی اداروں کے پاس بیک وقت اتنے فنڈز ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی فنکارکے اعزاز یا اس کی یاد میں تقریب کا انعقاد کر سکیں مگر افسوس کہ ہم اپنے لیجنڈز کو بھول جاتے ہیں۔