آئندہ مالی سال کے لیے 1150 ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز
سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی بجٹ میں اولین ترجیح ہے، دستاویز سامنے آگئی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-2023 کے لیے 1150 ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز دی ہے۔
منظر عام پر آنے والی دستاویز کے مطابق سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی بجٹ میں اولین ترجیح ہے جس کے انفراسٹرکچر کے لیے 491 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ توانائی کے101 پراجیکٹس کیلئے 102 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق جام شورہ میں 600 میگاواٹ کے دو کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب روپے، سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کیلئے 263 ارب کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے پانی کے 82 منصوبوں کیلئے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے، ایچ ای سی کے 152 پراجیکٹس کیلئے 45 ارب کے علاوہ 42 ارب کے 138 جاری اور 2.6 ارب روپے کے 14 نئے پراجیکٹس بجٹ میں لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ کا حجم 14 ہزار 600 ارب روپے متوقع
دستاویز کے مطابق وزارت تعلیم و تربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے، ریلویز کے 33 پراجیکٹس کیلئے 32 ارب روپے، ریلوے بوگیاں خریدنے کے لیے 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کیلئے 60 ارب روپے، سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کیلئے 57 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ،مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وزارت سائنس کے 41 پراجیکٹس کیلئے 5.5 ارب روپے، آئی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے، خوراک و زراعت 23 منصوبوں کیلئے 9.2ارب روپے، ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب روپے کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئیں ہیں۔
دستاویز کے مطابق کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کردی گئی ہیں، اس کے علاوہ مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ، وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ میں مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں سبسڈیز کی مد میں تقریباً 1250 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز
بجٹ دستاویز کے مطابق وزارت بین الصوبائی رابطہ کے لیے 1.9 ارب، وزارت داخلہ کے32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب روپے، وزارت میری ٹائم کے 8 پراجیکٹس کے لیے 2.3 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ اور ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہوں گے۔
حکومت نے حیدرآباد، سکھر موٹروے کیلیے 150 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بجٹ میں شاملکیے جبکہ پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں اس کے علاوہ سندھ میں 4 ارب روپے کے 7 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے اور خیبر پختون خوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے جبکہ بلوچستان میں 7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرلیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق بجٹ میں پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے، اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے، وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے اور ریونیو ڈویژن کے16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔