افغانستان کو عسکریت پسندی کی حوصلہ شکنی کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہیے جیمز ڈوبنز
پاکستان میں امن کیلیے کی جانیوالی کوششیں افغانستان کے مستقبل کیلیے نہایت مثبت ہیں، جیمز ڈوبنز
امریکا نے پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے اورقانون کی حکمرانی کے لیے طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کی حمایت کااعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان کو عسکریت پسندی کی حوصلہ شکنی کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہیے۔
سرحدپار عسکریت پسندی ایک باہمی مسئلہ ہے اس کے حل کیلیے دونوں ممالک کی مددکوتیارہیں،خطے کے تمام ممالک عسکریت پسندی کی حمایت کی پالیسی سے گریز کریں، نوازشریف کے دورمیں پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اورافغانستان جیمزڈوبنز نے پاکستان کے سرکاری ٹی وی کوانٹرویومیں کہاکہ امریکا پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے کی غرض سے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتاہے، یہ عمل افغانستان کے مستتقبل کی ترقی کیلیے نہایت مثبت ہوگا۔
پاکستانی رہنمائوں نے طے کیاہے کہ اگر ضرورت پڑی تووہ ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کر نے کیلیے طاقت کااستعمال کریں گے، انتہا پسندی نے پاکستانی معاشرے کوطاعون زدہ کردیاہے اوراب یہ اس کی حقیقی بقا اور جمہوری اداروں کیلیے خطرہ بن چکی ہے۔انھوں نے کہاکہ نوازشریف دور میں پاک افغان تعلقات میں بہتری آئی ہے تاہم افغان صدرحامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پرحالیہ تنقیدکی وجہ سے اختلافات ابھرے ہیں، کرزئی نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا پر بھی تنقید کرتے ہیں،افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی آناباقی ہیں،میں سمجھتاہوں کہ دونوں ممکنہ کامیاب صدارتی امیدوارعبداللہ عبداللہ اوراشرف غنی پاکستان کے ساتھ بہترتعلقات کیلیے کوششیں کرینگے۔
سرحدپار عسکریت پسندی ایک باہمی مسئلہ ہے اس کے حل کیلیے دونوں ممالک کی مددکوتیارہیں،خطے کے تمام ممالک عسکریت پسندی کی حمایت کی پالیسی سے گریز کریں، نوازشریف کے دورمیں پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اورافغانستان جیمزڈوبنز نے پاکستان کے سرکاری ٹی وی کوانٹرویومیں کہاکہ امریکا پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے کی غرض سے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتاہے، یہ عمل افغانستان کے مستتقبل کی ترقی کیلیے نہایت مثبت ہوگا۔
پاکستانی رہنمائوں نے طے کیاہے کہ اگر ضرورت پڑی تووہ ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کر نے کیلیے طاقت کااستعمال کریں گے، انتہا پسندی نے پاکستانی معاشرے کوطاعون زدہ کردیاہے اوراب یہ اس کی حقیقی بقا اور جمہوری اداروں کیلیے خطرہ بن چکی ہے۔انھوں نے کہاکہ نوازشریف دور میں پاک افغان تعلقات میں بہتری آئی ہے تاہم افغان صدرحامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پرحالیہ تنقیدکی وجہ سے اختلافات ابھرے ہیں، کرزئی نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا پر بھی تنقید کرتے ہیں،افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی آناباقی ہیں،میں سمجھتاہوں کہ دونوں ممکنہ کامیاب صدارتی امیدوارعبداللہ عبداللہ اوراشرف غنی پاکستان کے ساتھ بہترتعلقات کیلیے کوششیں کرینگے۔