راولپنڈی ڈھوک سیداں کے ماتمی جلوس میں دھماکے کو ڈیڑھ سال بیت گیا ملزمان گرفتار نہ ہوسکے
جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو نقد امداد مل گئی مگر بچوں کوتعلیم دینے کاوعدہ ایفانہ ہوسکا
راولپنڈی تھانہ ریس کورس کے علاقے ڈھوک سیداںمیں21 نومبر 2012 کی شب 6 محرم کے جلوس کے دوران امام بارگاہ قصر شبیر کے قریب خود کش دھماکے کے ملزمان کا ایک سال5ماہ گزرنے کے باوجودسراغ نہیں لگایا جاسکا۔
دھماکا غلام حیدرنامی عزادارکے گھرمیںمجلس عزا کے بعد جلوس میں ہوا تھا اور اس میں 20 افرادجاںبحق اور40 شدید زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے موقع سے ہینڈگرینیڈاورڈیٹونیڑ بھی تحویل میں لیے تھے،مقدمہ درج کیے جانے کے بعدجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیے جانے کے بعدآج ایک سال ،5 ماہ کاعرصہ ہونے کوہے لیکن پولیس کوئی پیشرفت نہ کرسکی۔ جاںبحق افرادکے لواحقین کوحکومت پنجاب کی جانب سے5 لاکھ اور پاکستان بیت المال کی جانب سے80سے 85 ہزارروپے فی کس اداکردیے گئے لیکن حکومت کی جانب سے شہداء کے بچوںکی تعلیم وکفالت اورپولیس ملازمین سمیت قومی رضا کاروںکومحکمے کی جانب سے3 لاکھ روپے فی کس امداد دیے جانے کے اعلان پرتاحال عملدر آمد نہیں ہوا۔
شہدا ایکشن کمیٹی کے نگراں سید زاہد کاظمی نے ایکسپریس کوبتایاکہ حکومت پنجاب نے سانحے میںشہید ہونیوالوں کو 5 لاکھ روپے،پاکستان بیت المال نے 80 سے 85 ہزارروپے دینے،شہدا کے بچوںکی تعلیم اور کفالت کا وعدہ کیا،کچھ عرصے بعد رقوم تومل گئیں لیکن تعلیم اورکفالت کاوعدہ آج بھی پورانہیںہوا۔ انھوں نے مطالبہ کیاحکومت وعدہ پوراکرے اورمحرم کے موقع پرراولپنڈی سمیت ملک بھرمیںسیکیورٹی پر خصوصی توجہ دے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر راولپنڈی پولیس کے ایک افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ واقعے میںشدیدزخمی ہونیوالوںکیلیے حکومت پنجاب نے 75 ہزارروپے اورمعمولی زخمیوں کیلیے25 ہزارروپے دینے کااعلان کیاگیاجوکچھ عرصے بعد فراہم کردیے گئے تھے لیکن پولیس کی جانب سے زخمی ہونیوالے عملے کیلیے 3 لاکھ روپے دینے کااعلان کیا گیا جوآج تک فراہم نہیںکیے گئے،قومی رضاکارجوجلوس کے انتہائی فرنٹ پرتھے اوربراہ راست متاثر ہوئے تھے۔ وہ آج بھی حکومت کی امدادکے انتظار میں ہیں۔
دھماکا غلام حیدرنامی عزادارکے گھرمیںمجلس عزا کے بعد جلوس میں ہوا تھا اور اس میں 20 افرادجاںبحق اور40 شدید زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے موقع سے ہینڈگرینیڈاورڈیٹونیڑ بھی تحویل میں لیے تھے،مقدمہ درج کیے جانے کے بعدجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیے جانے کے بعدآج ایک سال ،5 ماہ کاعرصہ ہونے کوہے لیکن پولیس کوئی پیشرفت نہ کرسکی۔ جاںبحق افرادکے لواحقین کوحکومت پنجاب کی جانب سے5 لاکھ اور پاکستان بیت المال کی جانب سے80سے 85 ہزارروپے فی کس اداکردیے گئے لیکن حکومت کی جانب سے شہداء کے بچوںکی تعلیم وکفالت اورپولیس ملازمین سمیت قومی رضا کاروںکومحکمے کی جانب سے3 لاکھ روپے فی کس امداد دیے جانے کے اعلان پرتاحال عملدر آمد نہیں ہوا۔
شہدا ایکشن کمیٹی کے نگراں سید زاہد کاظمی نے ایکسپریس کوبتایاکہ حکومت پنجاب نے سانحے میںشہید ہونیوالوں کو 5 لاکھ روپے،پاکستان بیت المال نے 80 سے 85 ہزارروپے دینے،شہدا کے بچوںکی تعلیم اور کفالت کا وعدہ کیا،کچھ عرصے بعد رقوم تومل گئیں لیکن تعلیم اورکفالت کاوعدہ آج بھی پورانہیںہوا۔ انھوں نے مطالبہ کیاحکومت وعدہ پوراکرے اورمحرم کے موقع پرراولپنڈی سمیت ملک بھرمیںسیکیورٹی پر خصوصی توجہ دے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر راولپنڈی پولیس کے ایک افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ واقعے میںشدیدزخمی ہونیوالوںکیلیے حکومت پنجاب نے 75 ہزارروپے اورمعمولی زخمیوں کیلیے25 ہزارروپے دینے کااعلان کیاگیاجوکچھ عرصے بعد فراہم کردیے گئے تھے لیکن پولیس کی جانب سے زخمی ہونیوالے عملے کیلیے 3 لاکھ روپے دینے کااعلان کیا گیا جوآج تک فراہم نہیںکیے گئے،قومی رضاکارجوجلوس کے انتہائی فرنٹ پرتھے اوربراہ راست متاثر ہوئے تھے۔ وہ آج بھی حکومت کی امدادکے انتظار میں ہیں۔