غداری کیس ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ دینے سے متعلق فیصلہ8 مئی تک ملتوی
ایف آئی اے تحقیقاتی رپورٹ دینے کے بارے میں فیصلے تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، وکیل پرویز مشرف
غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پرویز مشرف اور ان کے وکلا کو دینے سے متعلق فیصلہ 8 مئی تک محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی رپورٹ حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا جائے تاکہ اس فیصلے کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
سماعت کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نےعدالت سے درخواست کی کہ خصوصی عدالت ایکٹ 1976 کی دفعہ 6 اے ختم ہو چکی ہے، اس لئے وہ اس بارے میں تحریری درخواست واپس لینا اور تحفظات کے حق میں زبانی دلائل دینا چاہتے ہیں۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک جانب وکیل صفائی اپنی درخواست واپس بھی لینا چاہتے ہیں اور دوسری جانب وہ اس درخواست کے حق میں دلائل بھی دینا چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ درخواست واپس کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی اور درخواست کی واپسی کی صورت میں اس کا متبادل قبول نہیں۔
سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے مقدمے میں عدم پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے ٹرائل مکمل کرنے کے لئے وقت کا اعلان کرنے کی درخواست کی، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ یہ تاثر نہ لیاجائے کہ ٹرائل میں ان کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے، ایف آئی اے تحقیقاتی رپورٹ دینے کے بارے میں فیصلے تک کارروائی نہ بڑھائی جائے تاہم عدالت فیصلے کی تاریخ مقرر کرکے تب تک سماعت ملتوی کردے۔ بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پرویز مشرف اور ان کے وکلا کو دینے سے متعلق فیصلہ 8 مئی تک محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی رپورٹ حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا جائے تاکہ اس فیصلے کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
سماعت کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نےعدالت سے درخواست کی کہ خصوصی عدالت ایکٹ 1976 کی دفعہ 6 اے ختم ہو چکی ہے، اس لئے وہ اس بارے میں تحریری درخواست واپس لینا اور تحفظات کے حق میں زبانی دلائل دینا چاہتے ہیں۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک جانب وکیل صفائی اپنی درخواست واپس بھی لینا چاہتے ہیں اور دوسری جانب وہ اس درخواست کے حق میں دلائل بھی دینا چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ درخواست واپس کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی اور درخواست کی واپسی کی صورت میں اس کا متبادل قبول نہیں۔
سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے مقدمے میں عدم پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے ٹرائل مکمل کرنے کے لئے وقت کا اعلان کرنے کی درخواست کی، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ یہ تاثر نہ لیاجائے کہ ٹرائل میں ان کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے، ایف آئی اے تحقیقاتی رپورٹ دینے کے بارے میں فیصلے تک کارروائی نہ بڑھائی جائے تاہم عدالت فیصلے کی تاریخ مقرر کرکے تب تک سماعت ملتوی کردے۔ بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پرویز مشرف اور ان کے وکلا کو دینے سے متعلق فیصلہ 8 مئی تک محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔