پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم
جوپریس کانفرنس کرتا ہے اسے چھوڑ دیا جاتا ہے، ایک پریس کانفرنس پر کس طرح سیریس الزامات ختم ہو جاتے ہیں، جسٹس اعجاز انور
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سابق وزیر مملکت علی محمد خان کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ علی محمد خان کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ انتظامیہ کے پاس اختیار ہے کہ جو شخص امن و امان خراب کرتا ہے، اسے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کریں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: شہریار آفریدی اور علی محمد خان رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ جو پریس کانفرنس کرتا ہے اُن کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جو پریس کانفرنس نہیں کرتا، ان کو دوبارہ گرفتار کرتے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس پر کس طرح اتنے سیریس الزامات ختم ہوجاتے ہیں۔
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے فاضل بینچ نے علی محمد خان سمیت دیگر کارکنوں کورہا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
سابق وزیر مملکت علی محمد خان کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ علی محمد خان کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ انتظامیہ کے پاس اختیار ہے کہ جو شخص امن و امان خراب کرتا ہے، اسے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کریں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: شہریار آفریدی اور علی محمد خان رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ جو پریس کانفرنس کرتا ہے اُن کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جو پریس کانفرنس نہیں کرتا، ان کو دوبارہ گرفتار کرتے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس پر کس طرح اتنے سیریس الزامات ختم ہوجاتے ہیں۔
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے فاضل بینچ نے علی محمد خان سمیت دیگر کارکنوں کورہا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔