غیر منتخب شخص کو میئر بنانے کے قانون کیخلاف فوری سماعت کی درخواست منظور
غیر منتخب افراد کو مئیر / چئیرمین کو منتخب کرانا آئین اور بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا، درخواست میں مؤقف
سندھ ہائیکورٹ نے غیر منتخب افراد کو مئیر / چیئرمین منتخب کرانے کے قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی فوری سماعت کی درخواست منظور کرلی۔
جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس محمد عبد الرحمان پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو غیر منتخب افراد کو مئیر / چیئرمین منتخب کرانے کے قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فوری سماعت کی درخواست منظور کرلی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حافظ نعیم نے غیرمنتخب شخص کو مئیر کراچی بنانے کا قانون چیلنج کردیا
الیکشن کمیشن اور ایڈووکیٹ جنرل کو 13جون کے لیے نوٹس جاری کردیے۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس فوری سماعت کی نوعیت کا ہے، سمجھ میں آتا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے ابتدائی بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت مکمل ہوئے۔ اسی قانون کے تحت منتخب چئیرمین / مئیر کے امیدواروں نے حلف لیا۔ ترمیمی ایکٹ کے تحت غیر منتخب افراد کو چئیرمین / مئیر بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔ بلدیاتی قانون کی روح کے مطابق مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 90 سے 93 اور 129 سے 131 وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اسٹرکچر کو واضح کرتے ہیں۔ غیر منتخب افراد کو مئیر / چئیرمین کو منتخب کرانا آئین اور بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا۔ حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ 24 مئی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔