بھارتی سپریم کورٹ نے لال قلعہ حملے کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کی سزائے موت روک دی
بھارت نے روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمدعارف اور ان کی بیوی کو لال قلعہ پر حملے کے 4 روز بعد گرفتار کیا تھا
ABU DHABI:
بھارت کی سپریم کورٹ نے دہلی کے لال قلعے پر حملے کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کی سزائے موت روک دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2000 میں لال قلعے پر حملے کے الزام میں گرفتار ہونے والے پاکستانی شہری محمد عارف کی سزائے موت کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ محمد عارف کا کیس ان اہم مقدمات میں سے ایک ہے جن میں سپریم کورٹ نے سزائے موت ختم کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے محمد عارف کی اس دلیل کہ اس کیس کا فیصلہ کرنے میں بہت تاخیر ہوئی ہے کو تسلیم کرتے ہوئے سزائے موت روکنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک بڑا ''آئینی'' بینچ قائم ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستانی شہری محمدعارف اور ان کی بیوی رحمانہ کو لال قلعہ پر حملے کے 4 روز بعد گرفتار کیا گیا تھا اوربھارت نے پاکستانیوں سے اپنی روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر قتل، مجرمانہ سازش اور بھارت کے خلاف جنگ کے الزامات عائد کئے تھے جب کہ اکتوبر 2005 میں عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے دہلی کے لال قلعے پر حملے کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کی سزائے موت روک دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2000 میں لال قلعے پر حملے کے الزام میں گرفتار ہونے والے پاکستانی شہری محمد عارف کی سزائے موت کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ محمد عارف کا کیس ان اہم مقدمات میں سے ایک ہے جن میں سپریم کورٹ نے سزائے موت ختم کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے محمد عارف کی اس دلیل کہ اس کیس کا فیصلہ کرنے میں بہت تاخیر ہوئی ہے کو تسلیم کرتے ہوئے سزائے موت روکنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک بڑا ''آئینی'' بینچ قائم ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستانی شہری محمدعارف اور ان کی بیوی رحمانہ کو لال قلعہ پر حملے کے 4 روز بعد گرفتار کیا گیا تھا اوربھارت نے پاکستانیوں سے اپنی روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر قتل، مجرمانہ سازش اور بھارت کے خلاف جنگ کے الزامات عائد کئے تھے جب کہ اکتوبر 2005 میں عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔