بدنام زمانہ دہشتگرد ثناءاللہ غفاری افغانستان میں ہلاک
ہلاک دہشتگرد ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر انتہائی مطلوب تھا
پاکستان کا صفِ اول کا دشمن اور معصوم شہریوں کا قاتل نامور دہشت گرد ثناء اللہ غفاری عرف شہاب المہاجر افغانستان کے شہر کنڑ میں ہلاک ہوگیا۔
ہلاک دہشتگرد ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر انتہائی مطلوب تھا۔ دہشت گرد اور اُس کی فیملی بھارت سے ہجرت کر کے افغانستان آئی تھی جبکہ دہشت گرد کا تعلق افغانستان کے شہر کابل سے تھا اور غفاری مدرسہ کابل سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔
دہشت گرد متعدد حملوں میں ایران، ازبکستان، تاجکستان اور پاکستان یہاں تک کہ افغانستان میں بھی شریک رہا۔ دہشت گرد ثناءاللہ غفاری اپریل 2020 سے ناصرف اسلامک اسٹیٹ خراسان پروونس (ISKP) کا سرغنہ تھا بلکہ تمام تر آپریشنز کا ماسٹر مائنڈ اور ہیڈ آف آپریشنز بھی تھا۔
دسمبر 2021 میں اقوام متحدہ امریکا اور یورپین یونین نے اِسے عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا اور سینکشن لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین نے اس کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس کے سر پر 10 ملین ڈالر کی انعامی رقم بھی رکھی ہوئی تھی۔
دہشت گرد ثناءاللہ پاکستان اور دنیا بھر میں بے شمار حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور آپریشنز لیڈ کے طور پر نامزد رہا۔
بہیمانہ حملوں میں کابل میں پاکستان سفارتخانے کا حملہ، امام بارگاہ قصہ خوانی بازار پشاور کا خود کش حملہ، ننگرہار افغانستان میں جیل بریک، ازبکستان اور تاجکستان میں راکٹ حملے، ایران میں شاہ چراغ کے مزار پر دھماکا، مزار شریف افغانستان میں اہل تشیع کی مرکزی اور سب سے بڑی مسجد پر خود کش حملہ، روسی سفارتخانہ پر خود کش حملہ، لوگون ہوٹل پر چائینیز باشندوں پر حملہ اور کابل ایئر پورٹ افغانستان پر حملہ شامل ہے جبکہ دیگر بے شمار ایسے حملوں میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بیورو نے بھی اپنی ٹیوٹ میں انکشاف کیا کہ دہشت گرد ثناءاللہ ISIS-K کا وہ اہم ترین رکن تھا جو تمام تر آپریشنز کو منظور کرتا اور ان آپریشنز کے لیے فنڈز جمع کرتا تھا۔