ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو پہلے سیل اور خلاف ورزی پر مسمار کرنیکا حکم
عدالت نے درختوں کی کٹائی کے خلاف ایل ڈی اے سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کرلی
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک اور ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو پہلے سیل اور پھر خلاف ورزی پر مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر سرکاری افسران اور لاء افسران پیش ہوئے۔ عدالت کے روبرو متعلقہ محکموں کی طرف سے رپورٹس پیش کی گئیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اسموگ کے تدراک کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، شہر میں پھلدار اور سایہ دار درخت لگائے جائیں۔
عدالت نے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ 16 جون کو دیگر محکموں سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے درختوں کی کٹائی کے خلاف ایل ڈی اے سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
وکیل ایل ڈی اے نے موقف اختیار کیا کہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے، وکیل ڈی جی ایل ڈی اے خود تجاوزات کے خلاف آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، بڑی عمارتوں کی چھتوں پر شجرکاری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہر میں املتاس کے پودے کافی نظر آرہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے آگاہ کیا کہ یہ پودہ ماحول دوست ہے اور اس کے پھول ادویات بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پودے لگانے کے لیے کیا اقدامات اقدامات کیے جا رہے ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر پودے لگائے جا رہے ہیں اور درخت لگانے کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا، اسکول کالجز میں پودے اور نئے درخت لگائے جا رہے ہیں، روز گارڈن پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں، ایک پارک کی 17 کنال جگہ پر قبضہ مافیا قابض ہے، درخواستیں دینے کے باوجود ایل ڈی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ یہ عدالت کا حکم ہے ایل ڈی اے اس پر کارروائی کرے۔ ایل ڈی اے وکیل نے بتایا کہ ایل ڈی اے نے اپنے آفس کے سامنے 100 سے زائد درخت کاٹے ہیں، عدالت نے ایل ڈی اے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔
وکیل نے مزید بتایا کہ سول ایویشن کی 117 ایکڑ پر بھی درخت نہیں لگائے گئے۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر سرکاری افسران اور لاء افسران پیش ہوئے۔ عدالت کے روبرو متعلقہ محکموں کی طرف سے رپورٹس پیش کی گئیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اسموگ کے تدراک کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، شہر میں پھلدار اور سایہ دار درخت لگائے جائیں۔
عدالت نے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ 16 جون کو دیگر محکموں سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے درختوں کی کٹائی کے خلاف ایل ڈی اے سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
وکیل ایل ڈی اے نے موقف اختیار کیا کہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے، وکیل ڈی جی ایل ڈی اے خود تجاوزات کے خلاف آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، بڑی عمارتوں کی چھتوں پر شجرکاری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہر میں املتاس کے پودے کافی نظر آرہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے آگاہ کیا کہ یہ پودہ ماحول دوست ہے اور اس کے پھول ادویات بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پودے لگانے کے لیے کیا اقدامات اقدامات کیے جا رہے ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر پودے لگائے جا رہے ہیں اور درخت لگانے کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا، اسکول کالجز میں پودے اور نئے درخت لگائے جا رہے ہیں، روز گارڈن پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں، ایک پارک کی 17 کنال جگہ پر قبضہ مافیا قابض ہے، درخواستیں دینے کے باوجود ایل ڈی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ یہ عدالت کا حکم ہے ایل ڈی اے اس پر کارروائی کرے۔ ایل ڈی اے وکیل نے بتایا کہ ایل ڈی اے نے اپنے آفس کے سامنے 100 سے زائد درخت کاٹے ہیں، عدالت نے ایل ڈی اے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔
وکیل نے مزید بتایا کہ سول ایویشن کی 117 ایکڑ پر بھی درخت نہیں لگائے گئے۔