ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیلیے قانون سازی کا فیصلہ
ڈالر لانے کی حد بڑھانے کا بھی فیصلہ، ایک سال میں ایک لاکھ ڈالر تک لائے جاسکیں گے اور ذریعہ آمدنی نہیں پوچھا جائے گا
حکومت نے غیر ملکی کرنسی کے ذخیرہ اندوز اداروں اور افراد کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے مجوزہ فنانس بل میں اہم قانون سازی کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈالر یا کسی بھی دوسری کرنسی کی ذخیرہ اندازی کرنے والے کو سزا دینے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو قید، جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔
نئے قانون کا اطلاق غیرملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اداروں اور افراد دونوں پر ہوگا، بیرون ملک سے غیرملکی کرنسی لانے کی حد بڑھانے کے لیے قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں۔
مجوزہ فنانس بل کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے افراد ایک سال کے دوران ایک لاکھ ڈالر تک پاکستان لاسکیں گے اور ان سے آمدنی کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا جب کہ اس وقت پچاس لاکھ روپے یا اس کے برابر کرنسی ذریعہ آمدن ظاہر کیے بغیر پاکستان لائی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈالر یا کسی بھی دوسری کرنسی کی ذخیرہ اندازی کرنے والے کو سزا دینے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو قید، جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔
نئے قانون کا اطلاق غیرملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اداروں اور افراد دونوں پر ہوگا، بیرون ملک سے غیرملکی کرنسی لانے کی حد بڑھانے کے لیے قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں۔
مجوزہ فنانس بل کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے افراد ایک سال کے دوران ایک لاکھ ڈالر تک پاکستان لاسکیں گے اور ان سے آمدنی کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا جب کہ اس وقت پچاس لاکھ روپے یا اس کے برابر کرنسی ذریعہ آمدن ظاہر کیے بغیر پاکستان لائی جاسکتی ہے۔