طالبان کا ملک بھر میں غیر ملکی این جی اوز کے اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ
اگر ایسا کیا گیا تو 5 لاکھ لڑکے اور 3 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہوجائیں گی، یونیسیف
یونیسیف نے خبردار کیا کہ اگر طالبان نے غیر ملکی این جی اوز کے اسکولوں پر پابندی عائد کردی تو 5 لاکھ لڑکے اور 3 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہوجائیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے غیر ملکی این جی اوز کے اسکولوں کو بند کرانے کے فیصلے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یونیسیف کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ لگتا ہے طالبان حکومت غیر ملکی تنظیموں کے تعلیم کے شعبے میں براہ راست شامل نہ ہوں۔
یونیسیف نے کہا کہ اگر طالبان نے این جی اوز کے اسکولوں پر عائد پابندی نہیں ہٹائی تو 8 لاکھ طالب علم تعلیم سے محروم ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سیکنڈری اسکولوں اور یونیورسٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم پر عائد کر رکھی ہے جب کہ خواتین کی ملازمتوں پر سے تاحال پابندی عائد ہے۔
چند ماہ قبل طالبان حکومت نے اقوام متحدہ سمیت غیرملکی این جی اوز میں کام کرنے والی افغان خواتین پر بھی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے بعد سے دور دراز علاقوں میں بالخصوص خواتین کو خوراک اور امدادی اشیا کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے غیر ملکی این جی اوز کے اسکولوں کو بند کرانے کے فیصلے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یونیسیف کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ لگتا ہے طالبان حکومت غیر ملکی تنظیموں کے تعلیم کے شعبے میں براہ راست شامل نہ ہوں۔
یونیسیف نے کہا کہ اگر طالبان نے این جی اوز کے اسکولوں پر عائد پابندی نہیں ہٹائی تو 8 لاکھ طالب علم تعلیم سے محروم ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سیکنڈری اسکولوں اور یونیورسٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم پر عائد کر رکھی ہے جب کہ خواتین کی ملازمتوں پر سے تاحال پابندی عائد ہے۔
چند ماہ قبل طالبان حکومت نے اقوام متحدہ سمیت غیرملکی این جی اوز میں کام کرنے والی افغان خواتین پر بھی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے بعد سے دور دراز علاقوں میں بالخصوص خواتین کو خوراک اور امدادی اشیا کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔