حصص مارکیٹ میں مندی 2 حدیں بیک وقت گر گئیں

انڈیکس 158 پوائنٹس کی کمی سے28691 ہوگیا، 219 کمپنیوں کے دام گر گئے، 114 کی قیمتوں میں اضافہ


Business Reporter April 29, 2014
سرمایہ کاروں کو 39 ارب 64 کروڑ روپے کا نقصان، کاروباری حجم 8 فیصد کم، 18 کروڑ 14 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

یوکرائن بحران کی وجہ سے عالمی مارکیٹوں میں مندی کے اثرات اورملک کے سیاسی افق پر تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال پر سرمایہ کاروں کے محتاط طرز عمل کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو نئے مالی ہفتے کے آغاز پر بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی28800 اور 28700 کی دو حدیں بیک وقت گرگئیں۔

63.11 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے39 ارب 64 کروڑ 32 لاکھ 81 ہزار روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا رحجان کچھ مزید سیشنز میں جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ قومی سلامتی کے ادارے کے خلاف ایک میڈیا ہاؤس کے الزامات کے بعد ایک بڑے اور متنازع مارکیٹ پلیئر اور انکی لسٹڈ کمپنیوں سے متعلق پھیلنے والی افواہوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہورہا ہے جو براہ راست کیپٹل مارکیٹ کی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر34 لاکھ 56 ہزار940 ڈالر مالیت کی ہونے والی تازہ سرمایہ کاری سے ایک موقع پر 76.87 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 24 لاکھ 56 ہزار 404 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے7 لاکھ64 ہزار720 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ 35 ہزار 816 ڈالر کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات کو زائل کرتے ہوئے مارکیٹ میں مندی کا رحجان غالب کیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 158.46 پوائنٹس کی کمی سے28691.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 102.68 پوائنٹس کی کمی سے 20026.31 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 136.95 پوائنٹس کی کمی سے45774.26 ہوگیا،

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت8.70 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 18 کروڑ 14 لاکھ4 ہزار260حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار347 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 114 کے بھاؤ میں اضافہ 219 کے داموں میں کمی اور14 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں